چائے نہیں انصاف چاہیے
Reading Time: < 1 minuteسپریم کورٹ سے نامہ نگار اے وحید مراد کے مطابق عدالت نے اینکر شاہد مسعود کے مقدمے میں جہاندیدہ شخصیات اور سینیئر صحافیوں کو اکھٹا کیا تھا۔ پہلے ضیاء شاہد کو سنا گیا ۔
اس کے بعد انسانی حقوق کے کارکن اور نامور صحافی آئی اے رحمان کو بلایا گیا تو چیف جسٹس نے ان کو مخاطب کرکے کہاکہ کاش میں آپ کو یہاں چائے پلا سکتا۔
پیرانہ سالی میں کم سننے والے آئی اے رحمان نے پوچھا کہ جناب نے کیا کہا؟ تو چیف جسٹس نے چائے پلانے والی بات دہرائی جس پر تمام زندگی انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی شخصیت نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ چائے نہیں انصاف چاہیے۔
آئی اے رحمان نے چیف جسٹس سے کہا کہ ”میں کسی صاحب کے خلاف بات کرتے ہوئے شرماتا ہوں، اس معاملے میں ذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کیا گیا، یہ افسوس کی بات ہے۔ جس طرح جناب نے کہا کہ اگر یہ سچ ثابت ہو تو سرٹیفیکیٹ اور اگر غلط ثابت ہوئی تو سزا دیں۔ آپ نے پوچھا ہے کہ سزا کیا ہوناچاہیے تو جناب وہ آپ کا کام ہے، قانون کے مطابق کریں۔“
چیف جسٹس نے بزرگ صحافی سے کھری کھری سنیں تو کہا کہ دراصل آج کل زیادہ تر قانون ٹی وی پر چلتاہے تو آئی اے رحمان نے جواب دیا کہ ”میں ٹی وی پر آنے والا آدمی نہیں ہوں۔“
اس کے ساتھ ہی بوڑھے مفکر نے عدالتی روسٹرم چھوڑا، آہستہ آہستہ چلتے ہوئے اپنی نشست پر بیٹھ گئے۔