میڈیا ورکرز کی سن لی گئی
Reading Time: 2 minutesمیڈیا کمیشن رپورٹ کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میڈیا مالکان ورکرز کے کفیل بنیں مالک نہ بنیں، چیف جسٹس میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا بھی نوٹس لے لیا اور تمام الیکٹرانک اورپرنٹ میڈیا سے دس دنوں میں تنخواہوں کی تفصیلات طلب کرلیں اور ہدایت کی کہ دس دنوں کے اندر تنخواہوں کی ادائیگی کی جائے، عدالت نے میڈیا ورکرز کی تنخواہوں میں تاخیر کی وجوہات بھی طلب کرلیں_
سپریم کورٹ کے رپورٹرز کی تنظیم پاس کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ چیف جسٹس ثاقب نثار نے پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی درخواست پر میڈیا ورکرز کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کا نوٹس لیتے ہوے تمام الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ہاوسز کے مالکان سے 10دنوں میں آج تک ادا کی گئی تنخواہوں کی تفصیلات طلب کرلی ہیں جبکہ عدالت نے میڈیا ورکر کو دس دنوں میں تنخواہوں کی ادائیگی کا حکم دیتے ہوئے تنخواہوں میں تاخیر کی وجوہات بھی طلب کرلیں۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے ہیں کہ میڈیا ہاوسز والے کفیل بنیں مالک نہ بنیں۔ چیف جسٹس نے یہ نوٹس میڈیا کمیشن کیس کی سماعت کے دوران پریس ایسوسی ایشن آف سپریم کورٹ کی درخواست پر لیا ہے ،اس موقع پر پریس ایسوسی ایشن کے صدر طیب بلوچ عدالت میں پیش ہوئے ان کے ہمراہ سیکرٹرجنرل جاوید سومرو ، سیکرٹری خزانہ عدیل سرفراز ،سیکرٹری انفامیشن بابر انور عباسی ، چیئرمین ایگزیکٹیو کمیٹی وسیم رزاق ،ممبر گورننگ باڈی اعظم گل سمیت سپریم کورٹ کے سینئر بیٹ رپورٹر کی کثیر تعداد بھی کمرہ عدالت میں موجود تھی دوران سماعت طیب بلوچ نے عدالت سے استدعا کی پاکستان کا میڈیا ورکر کسم پرسی کی زنگی گزارنے پر مجبور ہے ،کئی میڈیا ہاوسز میں میڈیا ورکرز کو تنخواہیں کئی کئی ماہ سے نہیں ملتی ،سپریم کورٹ آئے روز انسانوں کے جینے کے حق کی بات کرتی ہے ہمارے بھی حقوق ہیں لیکن انکا تحفظ کرنے والا کوئی نہیں ہے اس لیے اب جینے کا حق اور حقوق کے تحفظ جیسے الفاظ پھیکے سے لگنے لگے ہیں کیوں کہ ہمارے میڈیا ورکر کی کہیں شنوائی نہیں ہے نہ پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کے ورکر کے لیے کوئی سروس سٹرکچر ہے اور نہ ہی تنخواہئیں باقائدگی سے ادا کی جاتی ہیں ، نوکری کا بھی کوئی تحفظ نہیں ، بغیر نوٹس جاری کیے نوکری سے فارغ کر دیا جاتا ہے پاکستان میں میڈیا ہاوسز کے کمیرے تو انشورڈ ہیں لیکن میڈیا ورکر کی انشورنس نہیں ہے میڈیا ورکر کو طبی سہولیات بھی فراہم نہیں کی جاتی اگر کوئی گولی لگنے سے زخمی ہو جائے تو اسکے بھی اخراجات دفتر نہیں برداشت کرتا ، پاکستان میں پرنٹ میڈیا کے لیے ویج بورڈ ہے لیکن الیکڑانک میڈیا کے لیے ویج بورڈ نہیں ، طیب بلوچ نے چیف جسٹس سے استدعا کی وہ ان معاملات پر نوٹس لے کر پاکستان کے ورکر کو استحصال سے بچائیں جس پر چیف جسٹس نے فوری طور معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے تمام پرنٹ اور الیکڑانک میڈیا ہاوسز کو ورکر کو تنخواہ ادا کرنے کا حکم دیدیا اور کہا کہ دس دنوں میں رپورٹ دی جائے کہ تنخواہوں میں تاخیر کی کیا وجوہات ہیں اور اب تک کتنی تنخواہ میڈیا ورکرز کو ادا کی گئی ہیں _