پاکستان پاکستان24

عدالت میں پھرتیاں نہ دکھائیں، چیف جسٹس

فروری 11, 2018 2 min

عدالت میں پھرتیاں نہ دکھائیں، چیف جسٹس

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ نے نواز شریف کی رہائش گاہ جاتی امرا، وزیراعلی ہاوس، گورنر ہاوس اور ماڈل ٹاون میں سڑکوں پر لگائی رکاوٹیں فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیا ہے _ سپریم کورٹ رجسٹری لاہور میں سڑکوں کی سیکورٹی بندش پر از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے چیف جسٹس ثاقب نثار نے لاہور کی سڑکوں پر رکاوٹیں لگانے پر غصے کا اظہار کیا اور عدالت نے چوبیس گھنٹے میں تمام سڑکوں پر لگی رکاوٹیں ہٹانے کا حکم جاری کیا ۔

عدالت میں وزیراعلی پنجاب شہباز شریف، صوبائی وزراء اور بیوروکریسی کے اعلی افسران بھی پیش ہوئے ۔ ایڈیشنل سیکرٹری داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ رکاوٹیں سکیورٹی خدشات اور دھمکیاں ملنے کی وجہ سے لگائی گئیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کیا مجھے دھمکیاں نہیں ملتیں، کیا میں بھی اپنے گھر کے باہر رکاوٹیں کھڑی کر لوں؟ وزیراعلیٰ کو ڈرا دھمکا کر گھر میں بٹھانے کی بجائے اپنی فورسز کو الرٹ کریں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ عوامی آدمی ہیں اور انہیں کہنا چاہیے شہباز شریف کسی سے نہیں ڈرتا، چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب سے اپنی بات کی تائید چاہی تو شہباز شریف نے کہا کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں۔ چیف جسٹس نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کی طرح آپ نے بھی عدالت آ کر اچھی روایت قائم کی، ایسے معاملات کا مقصد سیاست کرنا نہیں، عدلیہ اور انتظامیہ مل کر عوامی حقوق کا تحفظ کریں گے ۔ اہم شخصیات کو سکیورٹی ضرور دیں مگر اس سے عوام کو تکلیف پہنچانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

چیف جسٹس نے حکم دیا کہ سیکرٹری داخلہ پنجاب حلف نامہ دیں کہ جاتی امرا، گورنر ہاوس، وزیراعلی کیمپ ہاؤس ،آئی جی دفاتر ،ماڈل ٹاون، جامعہ قادسیہ، حافظ سعید کی رہائشگاہ، چوبرجی اور ایوان عدل سے آج رات تک رکاوٹیں ہٹا دی جائیں گی۔
عدالت میں دوران سماعت صوبائی وزیر تعلیم رانا مشہود نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کے کان میں سرگوشی کی اور پھر روسٹرم پر آگئے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعلیٰ کےساتھ آنے والے وزرا سن لیں، عدالت میں پھرتیاں نہ دکھائی جائیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے