پاکستان پاکستان24

سوات چیک پوسٹوں کے خلاف مظاہرے

فروری 18, 2018 3 min

سوات چیک پوسٹوں کے خلاف مظاہرے

Reading Time: 3 minutes

مالاکنڈ سوات میں فوجی چیک پوسٹوں پر لمبی قطاروں اور بار بار تلاشی کے عمل سے گزرنے والے شہری تنگ آ کر سڑکوں پر نکل آئے ہیں _

سوات کے مرکزی شہر مینگورہ اور خوازہ خیلہ میں سول سوسائٹی کے سینکڑوں افراد نے ضلع بھر میں جگہ جگہ سیکورٹی چیک پوسٹوں کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔  مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے تھے جن پر چیک پوسٹوں پر عام لوگوں کی عزت نفس کو مجروح کرنے کے خلاف نعرے درج تھے_  مظاہرین نے سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں کے رویے کے خلاف سخت نعرہ بازی کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ مختلف چیک پوسٹوں پر شریف شہریوں کو تنگ کرنے کاسلسلہ بند کیاجائے۔

مظاہرین نے چیک پوسٹوں پر سخت رویے، نازیبا الفاظ کے استعمال اور خصوصا خواتین کے ساتھ علاقے کے روایات کے خلاف سلوک پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور سیکورٹی اداروں سے مطالبہ کیا یہ سلسلہ فوری طور پر بند کیا جائے۔

مظاہرین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ‘سوشل اور سیاسی ایکٹیوسٹس کی دعوت پر سوات میں جگہ جگہ قائم چیک پوسٹوں پر عوام سے ہتک آمیز رویہ، سرچ آپریشن میں چادر و چاردیواری کے تقدس کو پامال کرنے، دریائے سوات پر خوازہ خیلہ اور ٹیکدارئی کے مقام پر ریت و بجری کے کاروبار پر پابندی، کراچی اور ملک بھر میں پشتونوں کی گرفتاریوں، ٹارگٹ کلنگ اور ماورائے عدالت قتل کے خلاف ایک زبردست ریلی نکالی جو کہ مٹہ چوک سے شروع ہوئی_

ہزاروں شرکاء کا جلوس گلگت چوک پر عظیم جلسے کی شکل اختیار کر گیا.جس سے غیرت خان یوسف زئی، سیاسی و سماجی کارکن لطیف خان پختون زوے ،سیاسی و سماجی کارکن احمد شا خان اور اظہار خان نے خطاب کیا. مقررین نے کہا کہ پشتون پاکستان کی ایک بڑی قوم ہے جس نے انگریز استعمار کے خلاف جدوجھد کی اور ان کی جدوجہد سے ہی پاکستان اور ہندوستان کو آزادی نصیب ہوئی. ان کی نعمتوں پر اسلام اور پاکستان کے نام پر قبضہ کیا گیا. مزید یہ کہ پشتونوں پر ریاستی سرپرستی میں دہشتگردی مسلط کی گئی اور ان کو دنیا کی نظروں میں بدنام کرکے ان پر دہشتگردی کا ٹھپہ لگانے کی کوشش کی گئی.

سوات کی حسین و جمیل سیاحتی وادی کو بارود میں جلایا گیا. سوات کے عوام نے امن کے بحالی میں سکیورٹی فورسز کی بھر پور مدد کی مگر اس کے باوجود سوات کے عوام سے مفتوح جیسا سلوک کیا جا رہا ہے جو کہ قطعاً قابل قبول نہیں. جلسے میں کئ قراردادیں منظور کی گئیں. سوات کے عوام امن اور انسانی حقوق کے لیے ہر جدوجہد کے حامی ہیں. سوات کے عوام مطالبہ کرتے ہیں کہ چیک پوسٹوں پر عوام کو بے جا تنگ نہ کیا جائے اور تلاشی کے دوران عوام سے انسانی رویہ رکھا جائے اور بلا ضرورت چیک پوسٹوں کو ختم کیا جائے. ٹیکدارئ اور خوازہ خیلہ کے ریت اور بجری کے کاروبار پر لاگو پابندی ختم کی جائے. ٹیٹابٹ علاقے کے واحد گرلز ڈگری کالج ، اینمل ہسبنڈری کو مطلوبہ مقاصد کیلئےخالی کیا جائے. مظاہرین نے پشتون تحفظ مومنٹ کے تمام مطالبات کو جلد از جلد عملی جامہ پہنانے اور شہید نقیب اللہ کے قاتل کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی پر زور مطالبہ کیا.

دوسری طرف سوات پریس کلب کے صحافیوں کو نامعلوم نمبروں سے ریلی اور جلسے کے خلاف پریس ریلیز جاری کی گئی ہے جو درج ذیل ہے _

‘غیر ملکی شر پسند عناصر کے زیر اھتمام نشاط چوک اور خوازہ خیلہ کے مقامات پر ریاستی اداروں کے خلاف اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لئے دھرنا دیا گیا جس میں سوات کی سیکورٹی کو ختم کرنے اور انتہا پسند دہشت گرد افراد کی رہائی(کر کے دہشت گردی کی راہ ہموار کرنے ) کا مطالبہ کیا گیا ۔۔ سوات کے غیور عوام نے دھرنے کو بری طرح سے ناکام بنا دیا اور اس بات کا ثبوت دیا کہ سوات کے شہری سوات کے امن و امان پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے
لہٰذا اس شر پسند دھرنے کی کسی بھی طرح کی میڈیا کوریج( خواہ وہ سوشل میڈیا هو ،الیکٹرونیک میڈیا هو یا پرنٹ میڈیا ) سے اجتناب کیا جائے-‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے