کیاٹی وی پروگرامز پر پابندی لگا دیں؟
Reading Time: 2 minutesکیوں نہ لائیو ٹی وی پروگرامز پر پابندی لگا دیں۔ یہ ریمارکس جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے وقت نیوز توہین عدالت کیس میں دیئے ہیں _
ہائی کورٹ سے عابد خورشید
وقت نیوز کے اینکر مطیع اللہ جان کے فٹ گراونڈ پر وکلا کے قبضے کے حوالے سے نشر کیے ٹی وی پروگرام پر اسلام آباد ہائ کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے توہین عدالت کیس کی آج تیسری سماعت کی۔
وقت گروپ نے تحریری جواب عدالت میں پیش کیا۔ جسٹس شوکت نے جواب پڑھنے کے بعد ریمارکس دیتے ہوئے وکلا سے کہا کہ آپ نے لکھا ہے کہ غلطی نہیں ہوئی سو فیصد پروگرام نیک نیتی پر مبنی ہے۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نےکہا کہ سردار حمید کدھر ہیں جس پر وقت ٹی وی کے بیورو چیف نے کہا کہ جی سر۔
جسٹس شوکت عزیز نے کہا آپ نے یہ حدیث سنی ہو گی کسی کے جھوٹا ہونے کیلے اتنا کافی ہے کی وہ بلا تصدیق بات کرے،آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ نے ٹھیک کیا ہے،یہ ہر گز معافی نہیں ہے۔
وقت ٹی وی کے وکیل نے کہا کہ ہم نے پیرا نمبر چھ میں غیر مشروط معافی مانگی ہے۔
آپ ٹھیک بھی کہہ رہے ہیں اور معافی بھی مانگ رہے ہیں؟
جسٹس شوکت عزیز نے کہ ٹروفیکٹس کیا ہیں؟آگر اپ نے قوم کو مس انفارمیشن ہی دینی ہے تو کیوں نہ لائیو پروگرامز پر پابندی لگا دی جائے۔خدا کا واسطہ ہے کہ کسی کی پگڑی اچھالنے سے پہلے تصدیق کرلیں۔ وکیل صفائی بولے کہ ہم نے پہلے ہی کورٹ سے معافی مانگی ہے۔
جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ یہ عدالت کے منہ پر طمانچہ ہے۔ میں اللہ کو گواہ رکھتے ہوئے کہتا ہوں کہ یہ میرا ذاتی معاملہ نہیں ہے یہ عدالت کا معاملہ ہے۔ میری بات نہیں ذمے داری کا مظاہرہ کریں۔ تعمیر کریں تخریب نہیں، تنقید کریں تضیحک نہیں ، معلومات دیں مس انفارمیشن نہیں ۔
اس طرح نہیں ہو گا ، عدالت کو گو لی نہ دیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے مسکراتے ہوئے کہا کہ مطیع اللہ جان کو عباسی کی حیثیت سے جانتا ہوں ،آپ میں سے کم لوگوں کو پتہ ہو گا کہ یہ عباسی ہیں۔
یہ جواب تسلی بخش نہیں ہیں ، مطیع صاحب آپ بھی نظرثانی کرکے پرسوں تک عدالت میں جواب جمع کرائیں۔
آپ Rephrase کریں، Overlook یا غلطی ہو گئی ، نتائج کا اندازہ نہیں تھا کا نیا جواب داخل کرائیں ۔
جسٹس شوکت عزیز نے کہا کہ آپ پروگرام سے پہلے رجسٹرار کو فون کرتے اور معلومات حاصل کر لیتے ۔
عدالت نے وقت گروپ کو بدھ تک جواب جمع کرانے کی مہلت دے دی _