پاکستان24 متفرق خبریں

نوازشریف کو گاڈ فادر نہیں کہا، جسٹس آصف کھوسہ

فروری 21, 2018 2 min

نوازشریف کو گاڈ فادر نہیں کہا، جسٹس آصف کھوسہ

Reading Time: 2 minutes

سپریم کورٹ میں میرشکیل الرحمان اور احمدنورانی توہین عدالت کیس میں جسٹس آصف سعید کھوسہ نے پانامہ مقدمے کے فیصلے میں لکھے گئے گاڈ فادر ناول کے ڈائیلاگ کی وضاحت کی ہے۔
دن سوابارہ بجے جنگ گروپ کے مالک اور صحافی احمد نورانی کے خلاف توہین عدالت کے تین نوٹسز کی سماعت کا آغاز ہوا تو جسٹس آصف سعید کھوسہ کے دائیں جسٹس دوست محمد خان اور بائیں جسٹس منصور علی شاہ بیٹھے ہوئے تھے۔ عدالت میں اس کیس کی سماعت کے دوران پہلی بار جنگ گروپ کے مالک، پرنٹر اور صحافی کی جانب سے تین وکیل پیش ہوئے ۔ اس سے قبل کی سماعتوں میں صرف ایڈووکیٹ آن ریکارڈ نے حاضری دی تھی ۔
وکیل نے بتایاکہ تیسرے نوٹس کے جواب میں تیار کی گئی دستاویز عدالت میں ہی پیش کر رہے ہیں، عدالت اگر ضروری سمجھے تو پھر اس کو دفتر میں بھی جمع کراسکتے ہیں۔ اس جواب کو عام کرنا عدالت کی صوابدید ہے۔ وکیل کی جانب سے تین سفید لفافے اسٹاف کے حوالے کیے گئے جو بنچ میں بیٹھے جج صاحبا ن کو دینے سے قبل چاک کیے گئے اوران میں موجود جواب کی پیپربک جسٹس آصف کھوسہ، جسٹس دوست محمد اور جسٹس منصور شاہ کودی گئی۔
جسٹس آصف کھوسہ نے کہاکہ ہمیں جواب پڑھنے دیں، کیا سارے مدعا علیہان کے جواب میں ایک ہی بات لکھی ہے؟۔ وکیل نے کہاکہ رپورٹر احمد نورانی کے جواب میں کچھ نکات مختلف ہیں۔ تینوں جج صاحبان پندرہ منٹ تک جواب پڑھتے رہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں نوازشریف کو کہیں گاڈ فادر یا سسیلین مافیا نہیں کہا گیا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ آج کل بہت سی ایسی باتیں چل رہی ہیں جو عدالت سے منسوب کی جاتی ہیں مگر ججز نے ایسی کوئی باتیں نہیں کیں۔

معزز جج نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل صاحب کیا آپ نے پاناما فیصلہ پڑھا، اس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے کہا جی پڑھا۔ جسٹس آصف سعید نے ریمارکس دیئے کہ مجھے بتا دیں پاناما سے متعلق فیصلے میں ایسی بات ہو، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ نہیں ایسا نہیں لکھا گیا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ وفاق کا نمائندہ کہہ رہا ہے ایسا نہیں کہا گیا، سسیلین مافیا کی بات ہوئی، نہال ہاشمی نے بیان دیا زمین تنگ کر دیں گے، کہا گیا ججوں کے بچوں کو تو سسیلین مافیا قتل کرتا تھا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سوال کرتی ہےکسی سیاسی جماعت کا سربراہ کیا اسمگلر، قاتل چوریا ڈاکو ہوسکتا ہے، کئی الفاظ حذف کرکے کچھ الفاظ چھاپ دیئے جاتے ہیں، سپریم کورٹ کی طرف سے وہ باتیں منسوب نہ کریں جوہم نے فیصلوں میں نہیں کہیں، تاثر کو خبر بنا کر نہیں چھاپنا چاہیئے۔

سپریم کورٹ نے 28 جولائی کو پاناما کیس کا فیصلہ سنایا تھا جس میں بینچ کے رکن جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ایک نوٹ بھی لکھا تھا جس میں مشہور زمانہ ناول گاڈ فادر کا حوالہ دیا گیا تھا جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے جج کے نوٹ پر شدید تنقید کی۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے