بنی گالہ گھر پر جواب کیلئے مہلت
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے بنی گالہ میں تعمیرات کے از خود نوٹس کیس کی سماعت کرتے ہوئے عمران خان کے گھر نقشے منظوری اور این او سی پر وفاقی ترقیاتی ادارے کی رپورٹ کے جواب میں مؤقف پیش کرنے کے لیے عمران خان کے وکیل کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی ہے _
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق وکیل بابر اعوان آج سپریم کورٹ میں پیش نہیں ہوئے، ان کی جگہ ایڈووکیٹ فیصل چودھری نے عدالت سے استدعا کی کہ رپورٹ کی نقل ابھی نہیں ملی، جواب دینے کے لیے مہلت دی جائے _
بنی گالہ تعمیرات کیس کے آغاز میں ہی چیف جسٹس نے وفاقی وزیر طارق فضل چودھری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ رات ٹی وی پر اپ نے کہا کہ عدالت عظمی سے امتحان لینے جائیں گے، کیاامتخان لینا ہے؟ ذراخیال کیا کریں_چیف جسٹس نے کہا کہ کون سا امتحان لینے کے لیے سپریم کورٹ تشریف لائے ہیں_ چیف جسٹس نے کہا کہ تھوڑا behave کیا کریں _
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق طارق فضل نے کہا کہ عدالت اجازت دے تو عرض کروں گا، چیف جسٹس نے کہا کہ آپ تشریف رکھیں _
عدالت نے عمران خان کے وکیل کوانتظامیہ کی رپورٹ پر ایک ہفتے میں جواب جمع کرانے کی مہلت دی، اس سے قبل ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان کی دستاویزات پر اسلام آباد انتظامیہ کاجواب آ گیاہے _
چیف جسٹس نے وکیل فیصل چودھری سے پوچھا کہ کیا آپ کو جواب مل گیا ہے؟ فیصل چوہدری نے کہا کہ مجھے جواب نہیں ملا، میڈیا کو مل گیا ہے_ چیف جسٹس نے کہا کہ اب کیا کر سکتے ہیں میڈیا بھی سپریم کورٹ کاحصہ ہے، جو سپریم کورٹ میں ہوتاہے میڈیاکومعلوم ہواہے، میڈیاکو بعض اوقات ہم سے زیادہ معلوم ہوتاہے_
پاکستان 24 کے نامہ نگار کے مطابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میڈیا نے مجھے حسین رضی اللہ کی قسمیں دیں لیکن رپورٹ نہیں دی، معلوم نہیں رپورٹ کیسے میڈیا کے ہاتھ لگ گئی _ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کسی نے تعمیر کی یے یا کچھ بنایا ہے، گرانا ہے تو متعلقہ اداروں کا کام وہ خود دیکھ لیں گے، ہماری تشویش لوگوں کے لیے دستیاب پانی سے ہے، اصل ایشو لوگوں کے لیے صاف پانی ہے، راول ڈیم میں آلودہ پانی جارہاہے _