متفرق خبریں

بحریہ ٹاؤن کا کیس کیوں نہ چلا؟

مارچ 6, 2018 < 1 min

بحریہ ٹاؤن کا کیس کیوں نہ چلا؟

Reading Time: < 1 minute

سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے آج بحریہ ٹاؤن کراچی کے مقدمے کی سماعت کرنا تھی ۔ جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں تین رکنی بنچ کے سامنے مقدمے کا نمبر پکارا گیا۔
اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ ملیر ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور محکمہ مال سندھ کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے آج چھٹی کی درخواست دے رکھی ہے ۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت غیرمعینہ مدت کیلئے ملتوی کر دی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ ہفتے اس کیس کی سماعت کے اختتام پر جب نئی تاریخ دینے کی باری آئی تو عدالت نے مقدمہ پانچ مارچ تک ملتوی کرنے کی بات کی۔ وکیل فاروق نائیک نے کہا تھا کہ چھ مارچ تک کر دیں۔ اس دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل اعتزازاحسن کے معاون بیرسٹر گوہر نے عدالت میں کھڑے ہوکر کہا کہ مصروفیت کی وجہ سے اعتزاز احسن نہیں آ سکیں گے اس لیے بارہ مارچ کی تاریخ دے دیں۔
جسٹس اعجاز افضل نے ان کی استدعا سے اتفاق نہ کرتے ہوئے کہا کہ اعتزاز احسن اس مقدمے میں اپنے دلائل مکمل کر چکے ہیں اگر کسی نکتے پر وضاحت کرنا چاہیں تو آپ ان کیلئے نوٹس لے لیں، وہ تحریری طور پر بتا دیں۔
عدالت نے مقدمے کی سماعت آج تک کیلئے ملتوی کر دی تھی۔ گزشتہ سماعت پر عدالت سے باہر آتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کوئی بات کی تو فاروق ایچ نائیک نے ان سے ہنستے ہوئے کہا تھا کہ یہ (جج) ریٹائر ہو جائے گا اس کیس کا فیصلہ نہیں ہونا۔
آج التواء کی درخواست دے کر وکیلوں نے اپنی بات سچ ثابت کر دی ۔ واضح رہے کہ جسٹس اعجاز افضل مئی کے مہینے میں اپنی مدت مکمل کرنے کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے