لاپتہ کرنا بڑا جرم ہے، نواز شریف
Reading Time: 2 minutesسابق وزیراعظم نواز شریف نے احتساب عدالت میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاپتہ افراد کا معاملہ ملک کا بہت بڑا ایشو ہے، کسی کو لاپتہ کر دینا ایک بہت بڑا جرم ہے، کیا لاپتہ افراد کے والدین اور بچوں کی زندگی سکون سے گزرے گی؟ ان پر کیا گزرتی ہوگی جنہیں یہ بھی نہیں پتہ کہ ان کے پیارے زندہ بھی ہیں یانہیں ۔
نواز شریف نے کہا کہ جیسے بلوچستان میں اچانک ایک پارٹی وارد ہوئی ویسے ہی کل کچھ لوگوں کے دلوں میں جنوبی پنجاب صوبے کی محبت جاگ اٹھی، شہباز شریف کی قیادت میں جنوبی پنجاب کی ترقی قابل ستائش ہے، جنوبی پنجاب کے لوگ مسلم لیگ ن سے اتنے ہی مطمئن ہیں جتنے سینٹرل اور اپر پنجاب کے ہیں، پارٹی چھوڑ کر جانے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے الیکشن ایکٹ میں میری پارٹی صدارت کے لیے ووٹ نہیں دیا تھا، جنوبی پنجاب میں مسلم لیگ ن کی مقبولیت کا حالیہ مظہر لودھراں کا الیکشن ہے، لودھراں جنوبی پنجاب کا دل ہے ۔
نواز شریف نے کہا کہ لودھراں میں عوام نے مسلم لیگ ن کے ایک غیر معروف امیدوار کو جتوایا، ہمیں بڑی امید ہے کہ آئندہ الیکشن میں شیر کو ووٹ پڑے گا ۔ صحافی نے سوال کیا کہ کیا جنوبی پنجاب صوبے کا قیام مسلم لیگ ن کے منشور کا حصہ ہوگا، مریم نواز نے سوال پر نفی میں سر ہلا کر جواب دیا ۔ نواز شریف نے کہا کہ پنجاب میں 9 نشستیں کم ہوئیں لیکن ہم نے اس کو مسئلہ نہیں بنایا، عمران خان جیسے بندے کا سیاست میں آنا کوئی نیک شگون نہیں ۔
صحافی نے پوچھا کہ آپ کو پہلے بھی سزا سنائی گئی تھی کیا اب بھی تیار ہیں، نواز شریف نے جواب دیا کہ میں بھی انسان ہوں سوچتا اور محسوس کرتا ہوں ۔ مریم نواز نے کہا کہ یہ ہر دس سال بعد گھوم پھر کر معاملہ نواز شریف کی طرف ہی کیوں آ جاتا ہے، نواز شریف بھی ملک کے لیے کچھ نہ کرتے اور سکون سے پانچ سال گزارتے تو شاید پھر ایسا نہ ہو، ملک کے لیے دن رات ایک نہ کرتے اور کسی کے اشارے پر چلتے تو پھر شاید ایسا نہ ہو ۔
نواز شریف نے کہا کہ جنہوں نے ملک و قوم کی خدمت کی وہ نیب عدالتوں میں پیشیاں بھگت رہے ہیں، جنہوں نے کرپشن کی اور ملک کا پیسہ لوٹا وہ ملک کی سیریں کرتے پھر رہے ہیں ۔ چوہدری شجاعت کی کتاب سے متعلق سوال پر نواز شریف نے جواب دیا کہ کتاب پڑھ کر اس پر تبصرہ کروں گا ۔