پاکستان

نامعلوم اہلکاروں کو سامنے لایا جائے

اپریل 12, 2018 2 min

نامعلوم اہلکاروں کو سامنے لایا جائے

Reading Time: 2 minutes

سابق وزیراعظم نواز شریف نے مطالبہ کیا ہے کہ پانامہ کیس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے 40 نامعلوم اہلکاروں کو سامنے لایا جائے، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے خلاف مقدمہ فراڈ ہے، واجد ضیا جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں ملک و قوم کے مالک نہیں ۔

احتساب عدالت اسلام آباد کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ہمارے خلاف مقدمے میں بدعنوانی آج تک کسی کو نظر نہیں آئی، پوری قوم کو ناانصافی ضرور نظر آرہی ہے، ہر روز نئے راز افشا اور پول کھل رہے ہیں، فراڈ مقدمے میں نئے حقائق سامنے آ رہے ہیں، کل احتساب عدالت میں نیا انکشاف ہوا کہ جے آئی ٹی کی معاونت کرنے اور رپورٹ بنانے والے 40 افراد کو کوئی نہیں جانتا اور ان کے نام خفیہ رکھے گئے ہیں ۔

نواز شریف کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کے 30 تفتیش کنندگان اور عملے کے 10 افراد یہ کون سے نامعلوم افراد تھے جنہوں نے جے آئی ٹی کی تفتیش میں مدد کی ہے، کس محکمے سے آئے تھے، انہیں یہ کردار کیوں سونپا گیا، انہوں نے پس پردہ رہ کر کیس تیار کیا، نہ کسی نے ان افراد کی منظوری دی اور نہ ہی وہ منظر عام پر آئے، یہ کون سے بے نام لوگ تھے جنہوں نے نیب مقدمے میں کردار ادا کیا، سوچنا چاہیے کہ ملک کی قسمت کا کون فیصلہ کر رہا ہے، یہ تکلیف دہ کہانی ہے جس کی کھوج لگانا چاہیے، واجد ضیا سے ان 40 افراد کے نام پوچھے گئے تو انہوں نے بتانے سے انکار کر دیا، لیکن واجد ضیا جے آئی ٹی کے سربراہ ہیں ملک و قوم کے مالک نہیں ۔

چوہدری نثار کے بارے میں پوچھے گئے سوالات پر نواز شریف نے کوئی جواب نہیں دیا ۔ ن لیگ کو چھوڑنے والے ارکان اسمبلی سے متعلق سوال کے جواب میں سابق وزیراعظم نے مزید کہا کہ مجھے چھوڑ کر جانے والے مفاد پرست ہیں، یہ ہمارے لوگ نہیں تھے، ہماری حکومت بننے پر ہمارے پاس آگئے تھے ۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز احتساب عدالت میں جرح کے دوران نیب کے گواہ اور پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا نے بتایا تھا کہ پاناما لیکس کیس میں جے آئی ٹی کے ساتھ 30 سے 40 ماہرین کام کر رہے تھے اور ان کا نام جے آئی ٹی رپورٹ میں ظاہر نہیں کیا گیا ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے