پاکستان

احتساب عدالت میں حتمی دلائل

جون 25, 2018 2 min

احتساب عدالت میں حتمی دلائل

Reading Time: 2 minutes

لندن فلیٹ ریفرنس کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا ہے کہ پاناما جے آئی ٹی کے سربراہ اور نیب کے گواہ واجد ضیا بیان میں رائے دے کر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔جبکہ قطری کے دو خطوط کا نواز شریف سے کچھ لینا دینا نہیں۔ نواز شریف اور مریم نواز کو تین دن کا حاضری سے استثنی بھی مل گیا

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں شریف خاندان کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت جج محمد بشیر نے کی ۔سابق وزیر اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کی جانب سے پانچویں روز بھی حتمی دلائل کا سلسلہ جاری رہا۔نواز شریف اور مریم نواز لندن میں موجودگی کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں ہوئے جب کہ کیپٹن صفدر جج کے روبرو پیش ہوئے۔

سابق وزیر اعظم نواز زشریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ میں دبئی سے سعودیہ اسکریپ مشینری کی منتقلی کے حوالے سے بات کی گئی، نیب نے متحدہ عرب امارات کو ایم ایل اے لکھا جس کا یو اے ای گورنمنٹ نے جواب دیا، ان تمام چیزوں میں جے آئی ٹی نے اپنی رائے، تبصرے دیئے جو کہ ناقابل قبول شواہد ہیں، واجد ضیاء بیان میں رائے دے کر اثر انداز ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
خواجہ حارث نے کہا کہ قطری کے دو خطوط کا نواز شریف سے کچھ لینا دینا نہیں، کسی اور کی پیش کردہ دستاویزات کا متن نواز شریف کیخلاف کیسے استعمال ہو سکتا ہے؟ جے آئی ٹی نے دو خطوط میں تضادات کی بات کی ہے، خطوط میں تضادات کا بتانا جے آئی ٹی کا کام نہیں،عدالت کا تھا،تفتیشی افسر رائے دے کر اثر انداز ہو رہا ہے، واجد ضیاء یہ خط تو پیش کر سکتے تھے مگر کوئی کمنٹس نہیں کر سکتے تھے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ قطری کے ساتھ ٹرانزیکشن کا نواز شریف سے کوئی تعلق نہیں، نواز شریف کا تعلق ہی نہیں کیونکہ کاروبار انکے والد میاں شریف کا تھا، نواز شریف پر جے آئی ٹی رپورٹ کے تحت فرد جرم عائد کی گئی، لیکن ان کا کوئی براہ راست جرم استغاثہ نے نہیں بتایا صرف شریف فیملی کا ذکر ہے، پورے بیان میں واجد ضیاء پہلے دستاویز کا متن پڑھتے پھر رائے دیتے رہے۔الزام ثابت کرنے کے لیے پرائمری یا سیکنڈری شواہد ہوتے ہیں۔

خواجہ حارث کا مزید کہنا تھا کہ ویلتھ سٹیٹمنٹ کی کوئی حثیت نہیں،ملکیت کا کوئی تو ثبوت ہونا چاہیئے،بینفیشل مالک اور ملکیت بھی نواز شریف کی نہیں،جبکہ خواجہ حارث کی طبعیت کی ناسازی پر جج محمد بشیر نےریمارکس دیتے ہوئے کہا اگرطبعیت ناساز ہے تو امجد پرویز حتمی دلائل دے لیں،جس پر خواجہ حارث کی جانب سے کہا گیا کہ کوشش کروں گا کل حتمی دلائل مکمل کرلوں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے