خاتون کو سزائے موت کی سفارش
سعودی عرب کے اٹارنی جنرل ملک کے مشرقی صوبے میں قید ایک خاتون سمیت پانچ افراد کو سزائے موت دینے کی سفارش کریں گے ۔ یہ بات انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بتائی ہے اور کہا ہے کہ انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والے ان پانچ کارکنان کے مقدمات دہشت گردی کی خفیہ ٹرائل کورٹ میں زیر سماعت ہیں ۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق ان پانچ گرفتار کارکنان میں اسرا الغمغام نامی ایک خاتون بھی شامل ہیں ۔ تنظیم سے وابستہ افراد کا کہنا ہے کہ اسرا الغمغام وہ پہلی خاتون ہوں گی جنھیں ممکنہ طور پر سزائے موت دی جائے گی ۔
ہیومن رائٹس واچ کی مشرق وسطیٰ کی ڈائریکٹر سارہ واٹسن نے بدھ کو ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرا الغمغام پر مظاہرین کو اشتعال دلانا اور فسادیوں کی اخلاقی حمایت کرنے کا الزام ہے ۔ برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت کے ترجمان نے فوری طور پر تبصرہ کے لیے کی جانے والی درخواست کا جواب نہیں دیا ۔
یاد رہے کہ اسرا الغمغام شیعہ مسلمان خاتون ہیں جنھوں نے 2011 میں سعودی عرب کے مشرقی صوبے میں کیے جانے والے مظاہروں کو تحریر میں لایا تھا ۔ اسرا الغمغام اور ان کے شوہر کو دسمبر سنہ 2015 میں گرفتار کیا گیا تھا ۔