عالمی خبریں

لاس اینجلس میں کرفیو جاری، دیگر امریکی شہروں میں بھی ہزاروں افراد کا احتجاج

جون 12, 2025

لاس اینجلس میں کرفیو جاری، دیگر امریکی شہروں میں بھی ہزاروں افراد کا احتجاج

امریکہ کے دوسرے بڑے شہر لاس اینجلس میں بدھ کو مسلسل چھٹے دن بھی احتجاج جاری رہا اور ہزار سے زیادہ افراد نے سڑکوں پر مارچ کیا تاہم مظاہرین پُرامن رہے۔

خبر رساں ایجنسی کے مطابق لاس اینجلس میں یہ کرفیو کی دوسری رات تھی جب شہر کی انتظامیہ توڑ پھوڑ اور لوٹ مار پر قابو پانے کی کوشش کر رہی تھی۔

صدر ٹرمپ کی سخت امیگریشن حکمت عملی کے خلاف مظاہرے کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے بعد کئی دوسرے شہروں تک بھی پھیل گئے ہیں۔

پُرتشدد احتجاج نے 500 مربع میل (1,300 مربع کلومیٹر) پر پھیلے شہر کے چند علاقوں کو بری طرح متاثر کیا ہے۔

دوسری جانب ریاست کے ڈیموکریٹ گورنر نیوسم نے ریپبلکن صدر ٹرمپ کے خلاف قانونی جنگ کا آغاز کیا ہے۔

جمعرات کو کیلیفورنیا کے گورنر کی جانب سے ریاست میں صدر ٹرمپ کی فوج کی تعیناتی کے خلاف دائر درخواست کو وفاقی جج سنیں گے۔
درخواست میں عدالت سے پوچھا گیا ہے کہ آیا ٹرمپ انتظامیہ نیشنل گارڈ اور میرینز (فوجیوں) کو لاس اینجلس میں امیگریشن چھاپوں میں مدد کے لیے استعمال کر سکتی ہے۔

کیلیفورنیا کے گورنر نے ملک کے دوسرے بڑے شہر میں وفاقی فوجی مداخلت کو صدر ٹرمپ کی جانب سے ملک کی جمہوریت کے مرکز میں سیاسی اور ثقافتی اصولوں کو ختم کرنے کی ایک وسیع تر کوشش کے آغاز کے طور پر بیان کیا ہے۔

لاس اینجلس کے میئر کیرن باس نے بھی گورنر کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجیوں کی تعیناتی غیرضروری تھی اور اس کا مقصد مقامی انتظامیہ کے دائرہ اختیار کو کمزور کرنا اور شہر کی بڑی تارکین وطن آبادی کو ڈرانا ہے۔

گورنر کی درخواست میں عدالت سے مداخلت کی استدعا کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے امیگریشن قوانین کے نفاذ کے خلاف احتجاج کے بعد تقریباً چار ہزار نیشنل گارڈز اور 700 میرینز کو لاس اینجلس میں تعینات کرنے کا حکم دیا۔
ٹرمپ انتظامیہ نے اس درخواست پر بدھ کے روز جاری کیے سرکاری ردعمل میں اس مقدمے کو ’امریکی زندگیوں کو خطرے میں ڈالنے والا کراس سیاسی سٹنٹ‘ قرار دیا تھا۔

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے