سپریم کورٹ نے عابدی کی معافی قبول کر لی
Reading Time: 2 minutesفیصل رضا عابدی کو غیر مشروط معافی مل گئی ۔ سپریم کورٹ نے فیصل رضا عابدی کا غیر مشروط معافی نامہ قبول کرتے ہوئے توہین عدالت کا جاری کردہ نوٹس اور اس کے بعد شروع کی گئی کارروائی ختم کر دی ہے ۔
عدالتی حکم نامے میں لکھا گیا ہے کہ فیصل رضا عابدی کے خلاف سپریم کورٹ توہین عدالت کا مقدمہ ختم کر دیا گیا ہے تاہم انسداد دہشت گردی کی عدالت میں مقدمے پر اس معافی کا اطلاق نہیں ہوگا ۔
پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق آرڈر میں لکھا گیا ہے کہ یہ عدالت کی روایت رہی ہے کہ غیر مشروط معافی مانگنے پر فراخ دلی کا مظاہرہ کیا ۔
اس سے قبل سماعت کے آغاز پر فیصل عابدی کے وکیل ڈاکٹر امجد حسین بخاری نے کہا کہ غیر مشروط معافی نامہ جمع کرا دیا ہے ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ آپ نے جو معافی مانگی ہے وہ صرف اس مقدمے کی حد تک ہے، اگر ہم اس کو قبول کرتے ہیں تو اطلاق صرف اسی کیس میں ہوگا یہ بات ذہن میں رکھیں، اس میں آپ کو غلط فہمی نہیں ہونا چاہیئے ۔
وکیل نے کہا کہ ہم نے غیر مشروط معافی مانگی ہے ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس یحیا آفریدی نے پوچھا کہ عابدی کو سپریم کورٹ کے باہر سے کیوں گرفتار کیا گیا؟ ۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ وہ الگ سے مقدمہ درج تھا جس میں گرفتار کیا گیا ۔ جسٹس عظمت سعید نے عابدی کے وکیل سے کہا کہ وہ مقدمہ الگ فورم پر چل رہا ہے، کل کو یہ نہ کہا جائے کہ معافی مل گئی ہے ۔
وکیل ڈٖاکٹر امجد حسین بخاری نے کہا کہ میں ہاتھ جوڑ کر درخواست کرتا ہوں، ہماری معافی کو قبل کیا جائے، ستر دن جیل میں گزار دیئے ہیں ۔ پاکستان ٹوئنٹی فور کے مطابق جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ہم تنقید سے نہیں گھبراتے، غیر ضروری تنقید کو بھی نہیں روکا مگر ایک لائن ہوتی ہے اس سے آگے نہیں جانا چاہئے جس سے عدالت کی بے توقیری کیا جائے ۔
وکیل نے کہا کہ ویب چینل کے مالک اور اینکر نے بھی معافی مانگ لی ہے وہ بھی قبل کر لی گئی ہے، ہم پر بھی مقدمات ختم کئے جائیں ۔ جسٹس عظمت سعید نے کہا کہ ان میں سے ابھی ایک معافی قبول نہیں کی گئی اور زیر التوا ہے ۔