ٹرمپ عراق میں اور اگلے محاذ کی تیاری
Reading Time: < 1 minuteامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا ٹرمپ کرسمس کے موقع پر عراق کا غیراعلانیہ دورہ کیا ہے جہاں انھوں نے امریکی فوجیوں سے ملاقات کی ہے ۔ وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ ٹرمپ نے فوجیوں کی خدمات، کامیابی اور ان کی قربانیوں کا شکریہ ادا کرنے اور انھیں کرسمس کی مبارک باد دینے کیلئے عراق کا سفر کیا ۔
برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امریکہ کا عراق سے فوجیں واپس بلانے کا کوئی ارادہ نہیں ہے ۔ بی بی سی کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ نے ایئرفورس ون طیارے پر بغداد کے مغرب میں واقع الاسد ایئربیس کا سفر کیا جہاں انھوں نے فوجی اڈے کے ریستوران میں فوجی اہلکاروں سے ملاقات کی ۔
صدر ٹرمپ کا خطے کا یہ پہلا دورہ ہے ۔ صدر ٹرمپ نے کرسمس فلوریڈا کے ایک نجی کلب میں منانا تھی تاہم وہ موجودہ سیاسی صورتحال کی وجہ سے واشنگٹن میں ہی رکے رہے ۔
اس وقت بھی عراق میں تقریباً 5000 امریکی فوجی تعینات ہیں جو عراقی حکومت کو مسلح تنظیموں کے خلاف جنگ میں مدد فراہم کر رہے ہیں ۔ روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر ’ہم شام میں کچھ کرنا چاہتے ہیں‘ تو امریکہ عراق کو اگلے محاذ کے طور پر استعمال کر سکتا ہے ۔
اس موقع پر انھوں نے شام سے امریکی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ’بہت سارے لوگ اب میری طرح سوچ رہے ہیں۔‘ ٹرمپ نے کہا کہ ’میں نے شروع سے ہی یہ واضح کیا تھا کہ شام میں ہمارا مشن دولت اسلامیہ کو اس کے مضبوط ٹھکانوں سے اکھاڑنا ہے۔‘