تبدیلی یا بدترین مارشل لا
Reading Time: 3 minutesڈیفنس آف ہیومن رائٹس(ڈی ایچ آر) کے زیر اہتمام جبری لاپتہ افراد کی بازیابی اور ساہیوال میں سی ٹی ڈی کی درندگی کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا.مظاہرے میں ڈی ایچ آر کی چیئرپرسن آمنہ مسعود جنجوعہ، سول سوسائٹی کے ممبران،وکلاء، طلباء،عام شہریوں اور بڑی تعداد میں لاپتہ افراد کے ورثاء جن میں معمر خواتین و حضرات اور چھوٹے بچے شامل تھے شریک ہوئے.شرکا نے سی ٹی ڈی دہشت گرد،ریاستی دہشت گردی بند کرو،عوام کو انصاف دو ورنہ کرسی چھوڑ دو،یہ جو دہشت گردی ہے اسکے پیچھے وردی ہے،کے نعرے لگائے.معمر ستم رسیدہ خواتین نے جن کی آنکھوں سے مسلسل آنسو بہہ رہے تھے کہا کہ ہمارے بچوں کو دہشت گرد نہ کہا جائے.ہم نے انتہائی غربت میں محنت مزدوری کر کے اپنے بچے پالے.انہیں زمین کھا گئی کہ آسمان نگل گیا.وہ کہاں غائب کر دیئے گئے.یہ کیسی تبدیلی ہے جس میں ہمارے بچے غائب ہیں.اللہ سے دعا ہے کہ لوگوں کو لاپتہ کرنے والوں کے بچوں کیساتھ بھی ایسا ہی ہو تاکہ انہیں پتہ چلے کہ یہ دکھ کیا ہوتا ہے.آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ ساہیوال میں ہونے والے ظلم کی جتنی مذمت کی جائی کم ہے.معصوم بچوں کے سامنے جس طرح انکے ماں باپ اور بہن کو گولیاں ماری گئیں وہ اس حیوانی فورس کے ظلم کا منہ بولتا ثبوت ہے.ایسے ہی بے شمار بچوں کے والدین بھی سالہا سال سے سی ٹی ڈی اور اس جیسی بدنام زمانہ فورسز کے ہاتھوں گمشدہ کئے گئے اور بغیر کسی ثبوت دہشت گرد کہلائے.اس ظلم سے ثابت ہوتا ہے کہ لاپتہ افراد کو بھی انکے گھروں اور مزدوری کی جگہوں سے جبری لاپتہ کر کے یہ طاقت ور لوگ معصوم پاکستانی شہریوں کو من گھڑت اور جھوٹے مقدمات میں پھنسایا جاتا ہے.ان حالات میں پنجاب حکومت کو مستعفی ہو جانا چاہئے.ساہیوال واقعہ کے مناظر کیمرے میں عکس بند نہ ہوئے ہوتے تو یہ معصوم شہری بھی لاپتہ افراد کی طرح دہشت گرد ثابت ہو چکے ہوتے.راو انوار جیسے نجانے کتنے کریکٹر ہیں جنہوں نے بے گناہ شہریوں کو جعلی مقابلوں میں مارا.جبری گمشدگی میں ملوث چاہے پولیس سے ہوں،سی ٹی ڈی سے ہوں یا کسی ادارے سے ہوں انہیں سامنے لانا ہوگا.عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ میرے دور حکومت میں ایک شخص بھی لاپتہ نہیں ہو گا.اگر ایسا ہوا تو یا میں رہوں گا یا ایجنسیاں.کدھر ہے وہ وعدہ نہ صرف لوگ لاپتہ ہو رہے ہیں بلکہ معصوموں پر گولیاں چلائی جا رہی ہیں.تیرہ سالہ بچی پر گولیوں کی بوچھاڑ کر دی گئی،وزیراعظم صاحب آپ قطر روانہ ہو گئے آپکو چاہیئے تھا کہ لوگوں کیساتھ کھڑے ہوتے.اس دوران لاپتہ افراد کی ورثاء خواتین نے پارلیمنٹ کے سامنے جاکر پرامن طریقے سے احتجاج ریکارڈ کروانے کا مطالبہ کیا اور پارلیمنٹ کی جانب مارچ کیا لیکن پولیس اہلکاروں نے انہیں ڈی چوک کے پہلے گیٹ تک بھی نہ جانے دیا اور روک لیا.آمنہ مسعود جنجوعہ نے کہا کہ یہ کیسی تبدیلی ہے یہ تبدیلی اور جمہوریت کے نام پر مارشل لاء ہے.ہم ہر دور میں پارلیمنٹ کے سامنے پر امن احتجاج کرتے تھے لیکن اب دیکھ لیں کہ کس حد تک بدترین مارشل لاء ہے کہ پارلیمنٹ سے دور جالیوں کو بھی ہاتھ نہیں لگا سکتے.عمران خان آپ تو آپ تو وی آئی پی کلچر کو پروموٹ کر رہے ہیں.ہم یہ ظلم یاد رکھیں گے.یہ دکھی مائیں کہہ رہی ہیں ہم یہاں دھرنا دیں گے.حکومتی وزرا کی گاڑیوں کے آگے لیٹ جائیں گے لیکن میں انکے جذبات کو قابو کر رہی ہوں.لیکن انصاف نہ ملا تو سڑکوں پر دھرنے دیں گے.انہوں نے بتایا کہ ڈی ایچ آر نے اب تک ڈھائی ہزار سے زائد جبری لاپتہ افراد کے مقدمات رجسٹرڈ کئے جن میں سے 950 سے زائد بازیاب ہوئے.169 جبری لاپتہ آرمی انٹرمنٹ سنٹروں اور جیلوں میں ٹریڈ ہوئے جبکہ 60جبری لاپتہ بدقسمتی سے شہید کر دیئے گئے.انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ نئے چیف جسٹس جبری لاپتہ افراد کے مقدمات ترجیحی بنیادوں پر سنیں گے.سول سوسائٹی کی نمائندہ فرزانہ باری نے کہا کہ آپ لوگوں کیساتھ بات کرنے کے لئے الفاظ نہیں.ہم آپ لوگوں کے غم میں برابر کے شریک ہیں.ریاست کو سمجھنا ہو گا کہ وہ اپنی جڑیں کاٹ رہی ہے.جب ریاستی ادارے خود جرائم میں ملوث ہوں اور یہ کوئی الزام نہیں اسکے ثبوت ہیں کہ جبری گمشدگی میں ریاستی ادارے ایجنسیاں ملوث ہیں.کسی کا جرم ہے تو قانون موجود ہے.ایف آر درج کرائیں جرم ثابت ہو تو سزائیں دلوائیں.یہ ظلم بند ہونا چاہئیے. ارجنٹائن میں بھی ایسا ہی ظلم و ستم ہوا تھا وہاں جبری لاپتہ افراد کی ماوں نے تحریک چلائی جسکی بدولت حکومت ختم ہوئی اور زمہ داروں پر مقدمے چلے.اس موقع پر افتخار چوہدری،ماہر نفسیات ڈاکٹر بشیر،انسانی حقوق کی سرگرم کارکن طاہرہ عبداللہ سمیت متعدد دیگر شریک ہوئے.لاپتہ افراد کے ورثاء نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ اپنے پیاروں کی بازیابی جدوجہد جاری رکھیں گے.
آذاد عدلیہ سے
قانون خوف کی زنجیروں سے
ہو سکے گا کب تک آذاد
انصاف کب تک ہو گا رسوا
عقوبت خانے کب تک رہیں گے آباد
مائیں کب تک کریں گی فریاد
عدالتیں کھاتی رہیں گی پیچ وتاب
کاش عدالت ڈٹ کر کہہ سکے
پیش کرو سارے لاپتہ افراد
رستم اعجاز ستی