متفرق خبریں

ضمانت نہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟

فروری 25, 2019 2 min

ضمانت نہ ہونے کی وجہ کیا ہے؟

Reading Time: 2 minutes

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کو طبی بنیادوں پر ضمانت نہ دینے کی وجوہات ۹ صفحات کے فیصلے میں بیان کی ہیں ۔

درخواست تین وجوہات کی بنیاد پر مسترد کی گئی جن میں سے ایک طبی سہولیات فراہم کیے جانے کی ہے ۔

عدالت عالیہ کے پیر کو دیے گئے فیصلے کی بنیاد مگر دراصل نواز شریف کے حق میں دیے گئے سپریم کورٹ کے فیصلے پر رکھی گئی ہے ۔ ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا معطلی کے فیصلے کے خلاف نیب کی اپیل پر سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کومستقبل میں ایسے مقدمات میں ضمانت دینے سے روک دیا تھا ۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کا ۱۴ جنوری کو تحریر کیا گیا پانچ صفحات پر مشتمل فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے نواز شریف کو طبی بنیادوں پر ضمانت ملنے کے راستے میں اصل رکاوٹ بنا ہے ۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے نواز شریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست مسترد کر دی ہے مگر اس فیصلے کی بنیاد عدالت عظمی کے فیصلوں پر رکھی گئی ہے ۔

جسٹس عامر فاروق کے تحریرکردہ نو صفحات کے فیصلے میں سب سے اہم چیز سپریم کورٹ کے 14 جنوری کو نیب اپیل پر دیے گئے فیصلے کا حوالہ ہے ۔ عدالت نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ نے نیب چیئرمین کی نواز شریف و دیگر کے خلاف اپیلوں کے فیصلے میں قرار دیا ہے کہ ہائیکورٹ ان مقدمات میں ضمانت دینے کا استثنائی اختیار اسی وقت استعمال کر سکتی ہے جب معاملہ غیر معمولی حالات اور انتہائی مخصوص صورتحال کا ہو۔

ٰخیال رہے کہ نواز شریف کو ایون فیلڈ ریفرنس فیصلے میں دی گئی سزا کو اسلام آباد ہائیکورٹ نے معطل کر دیا تھا ۔ اس فیصلے کے خلاف قومی احتساب بیورو نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا جہاں عدالت عظمی نے نیب کی اپیلیں تو خارج کرکے ہائیکورٹ کا فیصلہ برقرار رکھاتھا تاہم جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ کے لکھے گئے فیصلے کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس میں قانونی نقائص کی نشاندہی کی تھی ۔

ہائی کورٹ نے لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا نچوڑ یہ ہے کہ مقدمہ نیب قانون کے سیکشن نائن بی کے تحت ہو تو ضابطہ فوجداری کی دفعات 426, 497, 489 اور 561A ضمانت کے لیے لاگو نہیں ہوں گی اور ہائی کورٹ سمیت کسی بھی عدالت کو ضمانت منظور کرنے کا اختیار نہیں ہوگا ۔

ہائی کورٹ نے لکھا ہے کہ میڈیکل رپورٹس سے ظاہر ہے کہ نواز شریف کو ایسی کوئی بیماری لاحق نہیں جس کا علاج نہ ہو رہا ہے ۔ لاہور کے اسپتالوں میں اس وقت بھی ان کو بہترین طبی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں اس لیے اس وجہ سے ان کو ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔

عدالت نے فیصلے میں یہ بھی لکھا ہے کہ جیل کے قواعد سپرنٹنڈنٹ کو یہ اختیار دیتے ہیں کہ وہ کسی بھی قیدی کی صحت کے مدنظر اس کو اسپتال منتقل کرنے اور علاج کی سہولت فراہم کرنے کا حکم دیں ۔

اس مقدمے میں بھی جیل سپرنٹنڈنٹ نے ایسی کسی درخواست کو قبول کرنے سے انکار نہیں کیا اور جیل قواعد کے مطابق درخواست گزار نواز شریف کو طبی سہولیات کی فراہمی جاری ہے ۔

اس تمام صورتحال کے مدنظر طبی بنیادوں پر ضمانت کے لیے دائر کی گئی یہ درخواست مسترد کی جاتی ہے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے