عالمی خبریں

روہنگیا رپورٹنگ پر گرفتار صحافی رہا

مئی 7, 2019 2 min

روہنگیا رپورٹنگ پر گرفتار صحافی رہا

Reading Time: 2 minutes

میانمار کی حکومت نے برطانوی خبر رساں ادارے سے منسلک دو مقامی رپورٹرز کو ڈیڑھ سال بعد رہا کر دیا ہے ۔

33 سالہ والون اور 29 سالہ کیاوسو او کو میانمار کے صدر کی جانب سے معافی دیے جانے پر رہائی ملی ہے ۔

دونوں رپورٹرز کو روہنگیا کے مسلمانوں کی حالت اور ان کے خلاف تشدد کی رپورٹنگ پر قید کیا گیا تھا اور ملک کی سپریم کورٹ نے بھی ان کی اپیل مسترد کر دی تھی ۔

دونوں صحافیوں کو عام معافی کے تحت ہزاروں دوسرے لوگوں کے ساتھ رہائی ملی ہے۔ میانمار میں ہر نئے سال کے موقع پر قیدیوں کو عام معافی دی جاتی ہے۔

دونوں نے دارالحکومت یانگون کے قریب ایک جیل میں تقریبا 500 دن قید میں گزارے ۔

رپورٹرز کو سرکاری رازداری قانون کی خلاف ورزی کے الزام میں گذشتہ سال ستمبر میں سات سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔


رہائی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں والون نے کہا کہ وہ اپنے اہل خانہ اور ساتھیوں کو دیکھ کر پرجوش اور خوش ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پھر سے اپنے نیوز روم میں جانے کے لیے بے چین ہیں ۔

برطانوی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مدیر اعلی نے کہا کہ گذشتہ ماہ ان دونوں رپورٹرز کو صحافت کے عالمی ایوارڈ پولٹزر سے نوازا گیا ہے اور وہ آزادی صحافت کی علامت بن گئے ہیں۔

مدیر اعلی اسٹیفن جے ایڈلر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم بہت خوش ہیں کہ میانمار حکومت نے ہمارے جرات مند صحافیوں کو آزاد کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وہ پریس کی آزادی کی ایک علامت بن گئے ہیں۔‘

دونوں رپورٹرز کی گرفتاری پر صحافیوں کی عالمی تنظیموں نے میانمار حکومت پر کڑی تنقید کی تھی ۔

میانمار میں پریس کی آزادی نہیں ہے اور حکومت پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کارروائی معمول کا حصہ ہے ۔

میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف بدھ بھکشوؤں کے تشدد نے عالمی سطح پر انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والوں میں اضطراب پیدا کیا تاہم امریکہ اور یورپی ملکوں کی جانب سے صرف بیانات ہی جاری کیے گئے ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے