نوجوان پر پنجاب پولیس کا بہیمانہ تشدد
Reading Time: 2 minutesیاسر حکیم / صحافی
پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر راولپنڈی میں پولیس نے ایک نوجوان کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا ہے ۔
نوجوان کا الزام ہے کہ پولیس نے مقامی جج کے ایما پر اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنایا ۔ راولپنڈی کے تھانہ پیر ودھائی پولیس کے ایس ایچ او نے فون مسلسل مصروف رکھا ہے اور بھیجے گئے سوالات کے جواب نہیں دے رہے ۔
تشدد کا نشانہ بننے والے طیب شبیر نامی نوجوان نے ویڈیو بیان اور پولیس کو مقدمے کے اندراج کے لیے دی گئی درخواست میں کہا ہے کہ اس کو صبح نو بجے 36 نمبر قبرستان کے قریب سے کالی گاڑی کے ساتھ موجود پولیس سکواڈ کے اہلکار خاور نے اغوا کیا ۔
بیان کے مطابق ویسٹرج میں آرمی پبلک سکول کے سامنے کوٹھی میں لے جا کر سات افراد نے چمڑے کے پٹے سے تشدد کیا، بجلی کے جھٹکے دیے گئے، برہنہ کر کے ویڈیو بنائی اور جنسی زیادتی کی کوشش کی ۔
مضروب کے بیان کے مطابق تشدد طارق نامی جج کے ایما پر کیا گیا ۔ متاثرہ نوجوان کا کہنا ہے کہ تشدد کرنے والے اس الزام لگا رہے تھے کہ ان کی فیملی کی لڑکی کے ساتھ تعلقات ہیں ۔
تھانے کو دی گئی درخواست کے مطابق نوجوان کو شدید زخمی حالت میں اس کے گھر کے سامنے پھینکا گیا اور اس کے والدین کو دھمکی دی گئی کہ ملک چھوڑ کر چلے جائیں ورنہ سب کو گولیوں سے چھلنی کر دیا جائے گا ۔
راولپنڈی میں تھانہ پیر ودھائی پولیس کے تھانیدار راجا عبدالرشید اس مقدمے میں میڈیا سے بات کرنے سے انکاری ہیں ۔
بتایا جا رہا ہے کہ رات گئے تک میڈیکل رپورٹ بھی نہیں دی گئی اور درخواست کے مطابق نامزد ملزمان کے خلاف مقدمہ بھی درج نہیں کیا گیا ۔