تبدیلی تیل کیسے نکال رہی ہے
Reading Time: 2 minutesآئی ایم ایف سے تین سال کیلئے چھ ارب ڈالرز کے حصول کی خاطر ہمیں کیا کیا پاپڑ بیلنے پڑے ہیں، اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیجئے کہ دو ماہ قبل ہماری انقلابی حکومت خاموشی سے پٹرول پر سیلز ٹیکس کی شرح 2 فیصد سے بڑھا کر 12 فیصد کر چکی ہے۔ دیگر تمام پیٹرولیم مصنوعات پر یہ شرح 13 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دی گئی ہے- حکومتوں کی مجبوریاں ہوتی ہیں اور میں کبھی اس موضوع پر قلم نہ اٹھاتا اگر محترمہ فردوس عاشق اعوان انتہائی ڈھٹائی اور بے شرمی سے اس اضافے کا ذمہ دار بھی کل مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کو نہ ٹھہراتیں۔ زیادہ دکھ مگر اس بات کا ہوا کہ ہم پر الٹا 60 ارب کی سبسڈی کا احسان بھی جتایا جا رہا ہے- حقیقت کیا ہے آئیں سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔
اس وقت عالمی سطح پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمت 63.84 ڈالر فی بیرل ہے- پاکستانی روپوں میں یہ 148 کے ایکسچینج ریٹ پر 9٫448 روپے فی بیرل یعنی 59.42 روپے فی لیٹر بنتے ہیں۔ اس پر ریاست ہم سے جو ٹیکسز اور ڈیوٹیاں چوروں اور ڈاکوؤں کے وقت سے وصول کرتی چلی آ رہی ہے انہیں جانے دیجئے، سادھوؤں کے آنے کے بعد سے کیا ہو رہا صرف یہ دیکھ لیں۔
چور ڈاکو ہم سے 2 فیصد سیلز ٹیکس وصول کرتے تھے تاکہ لندن میں جائیدادیں بنا سکیں۔ اب ایماندار قیادت فی لیٹر 7.13 روپے بارہ فیصد کی شرح سے صرف پیٹرول پر وصول فرما رہی ہے- مٹی کا تیل اور دیگر پیٹرولیم مصنوعات پر سترہ فیصد کی شرح سے فی لیٹر وصولی 10 روپے 10 پیسے ہے-
پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی روزانہ کھپت 2017 کے آخری دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 588,000 بیرل ہے- (باوجود کوشش کے پیٹرول، ڈیزل اور مٹی کے تیل کی روزانہ کھپت کی تفصیلات نہیں ڈھونڈ پایا۔ اس لئے پیٹرول اور دیگر مصنوعات پر عائد سیلز ٹیکس کی اوسط شرح پر حساب لگایا ہے- ) یہ 588٫000 بیرل یا 93,492,000 لیٹر حکومت کو 5 ارب،55 کروڑ، 52 لاکھ، 94 ہزار اور 640 روپے میں پڑتا ہے اور اس پر ہم سے 14.5 فیصد فی لیٹر کی اوسط سے 80 کروڑ، 54 لاکھ، 33 ہزار، 580 روپے روزانہ گزشتہ دو ماہ سے صادقوں اور امینوں کے خزانے میں جا رہے ہیں۔
صرف دو ماہ میں ہم سے 48 ارب روپے اضافی بٹور لینے والے ہم پر دس ماہ میں 60 ارب کی سبسڈی کا احسان نہ ہی جتائیں تو بہتر ہے- آپ ہم سے یہ سبسڈی واپس لے لیں، ہمیں چوروں اور ڈاکوؤں والے ریٹ پر پٹرول دینا شروع کر دیں۔
محمد اشفاق کا تجزیہ و تبصرہ