’گوگل کریں مگر سیاسی بحث سے پرہیز‘
Reading Time: 2 minutesدنیا میں انٹرنیٹ کے سب سے بڑے سرچ انجن گوگل نے اپنے ملازمین کے لیے نئے قواعد و ضوابط بنا دیے ہیں جس کے تحت دفتر میں کارکن آپس میں سیاسی امور پر بحث نہیں کر سکیں گے۔
گوگل نے اپنے ملازمین کے لیے بنائے گئے نئے قواعد و ضوابط میں لکھا ہے کہ ایک دوسرے کو پیغامات بھجیتے ہوئے اور باہمی گفتگو کے دوران ذمہ داری کا مظاہرہ کرتے ہوئے سنجیدگی اور پختہ سوچ دکھائیں۔
ٹوئٹر پر شیئر کیے جانے والے گوگل کے نئے قواعد میں درج ہے کہ ’دفتر میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ معلومات اور خیالات کے تبادلے سے ایک بہتر ماحول جنم لیتا ہے لیکن دفتری اوقات میں سیاست اور تازہ ترین خبروں پر بحث سے آفس کی فضا خراب ہوتی ہے۔‘
گوگل کے نئے قواعد میں کارکنوں کو بتایا گیا ہے کہ ’بنیادی ذمہ داری وہ کام کرنا ہے جس کے لیے ملازمت دی گئی ہے نہ کہ ایسے مضوعات پر بحث کرکے وقت ضائع کرنا جن کا کام سے تعلق نہیں۔‘
گوگل کی نئی گائیڈ لائن کے مطابق خدشہ ہے کہ ملازمین کی آپس کی بحث یا بات چیت آفس سے نکل کر عام لوگوں تک پہنچ سکتی ہے جسے غلط طور پر کمپنی سے منسوب کیا جا سکتا ہے اور لوگوں میں کمپنی کے بارے غلط تاثرات پیدا ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ کہتے رہے ہیں کہ بڑے میڈیا ہاؤسز کی طرح گوگل بھی ان کا مخالف ہے اور کو صدارتی الیکشن ہرانے کے لیے سرگرم رہا ہے۔
ملازمین کے لیے نئے قواعد وضوابط میں گوگل نے لکھا ہے کہ ’وہ کمپنی کی سرگرمیوں پر سوال اٹھانے اور تشویش کا اظہار کرنے میں آزاد ہیں اور دفتری کلچر کا حصہ ہے تاہم اس بات کا خیال رکھا جائے کہ گوگل کے کاروبار یا مصنوعات سے متعلق کوئی ایسا بیان نہ دیا جائے جس سے عام لوگوں کا کمپنی کے بارے میں تاثر خراب ہو۔‘
گوگل نے کمپنی مینجرز کو ہدایت کی ہے کہ کمپنی پالیسی کی خلاف ورزی پر ملازمین کی بحث میں مداخلت کرکے بحث مباحثے کو ختم کرایا جائے اور اگر ضرورت پڑے تو انضباطی کارروائی بھی کی جائے۔