عالمی خبریں

’طالبان امریکہ معاہدہ کسی بھی وقت‘

اگست 29, 2019 < 1 min

’طالبان امریکہ معاہدہ کسی بھی وقت‘

Reading Time: < 1 minute

امریکہ اور افغان طالبان میں امن معاہدہ کسی بھی وقت طے پا سکتا ہے۔ اس کے لیے قطر کے دارالحکومت دوحا میں جاری مذاکرات حتمی مراحل میں ہیں تاہم امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ امن معاہدہ طے پانے کے بعد طالبان کو یقینی بنانا ہوگا کہ افغانستان شدت پسندوں کی محفوظ پناہ گاہ نہ بن جائے۔

بدھ کو اس حوالے سے امریکی سیکرٹری دفاع مارک ایسپر نے کہا کہ طالبان سے معاہدے میں اس بات کو یقینی بنانا ہوگا کہ اب افغانستان امریکہ پر حملہ کرنے کے لیے دہشت گردوں کا محفوظ ٹھکانہ نہیں ہے۔

اس موقع پر امریکہ کے چیئرمین جوائنٹ چیف آف سٹاف کمیٹی جنرل جوزف ڈنفورڈ نے کہا کہ افغانستان 13 ہزار امریکی فوجیوں کی واپسی کے معاہدے کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہیے کہ داعش، القاعدہ اور دیگر امریکہ مخالف دہشت گرد تنظیموں کو افغانستان میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھنے کی اجازت مل جائے۔

جنرل جوزف کا کہنا تھا کہ وہ امریکی فوج کے لیے اس وقت انخلا کا لفظ استعمال نہیں کر رہے۔ تاہم کوشش یہ ہے کہ افغانستان دہشت گردوں کا محفوظ ٹھکانہ نہ بنے اور وہاں امن و امان قائم ہو۔

طالبان کی جانب سے دوحا میں مذاکرات کرنے والے وفد کے ترجمان سہیل شاہین نے میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ معاہدے کے قریب پہنچ چکے ہیں مگر امریکی لچک کا انتظار ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی فوج کے انخلا کے طریقہ کار اور اس پر عمل درآمد کے حوالے سے نکات طے ہونا باقی ہیں۔

سہیل شاہین نے عالمی خبر رساں اداروں سے گفتگو میں یہ بھی کہا تھا کہ ’معاہدے پر دستخط کسی بھی وقت ہو سکتے ہیں۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے