طالبان مخالف جان بولٹن برطرف
Reading Time: < 1 minuteطالبان سے معاہدے کے مخالف امریکی قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلے کا اعلان ٹوئٹر پر کیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا کہ نتظامیہ کے دیگر افراد کی طرح ان کو بھی جان کی بہت سی تجاویز سے سخت اختلاف تھا لہذا ان سے استعفیٰ مانگا تھا جو انہوں نے پیش کر دیا ہے۔
امریکی صدر کے مطابق انہوں نے جان بولٹن کو بتایا تھا کہ وائٹ ہاؤس میں ان کی مزید خدمات درکار نہیں ہیں۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ جان بولٹن کے متبادل کا اعلان اگلے ہفتے کریں گے۔
ادھر جان بولٹن نے کہا ہے کہ انہیں برطرف نہیں کیا گیا بلکہ انہوں نے خود استعفیٰ دیا ہے۔ انہوں نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ’میں نے کل رات صدر ٹرمپ کو استعفے کی پیش کش کی لیکن انہوں نے کہا کہ اس پر کل بات کریں گے۔‘
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ کی جانب سے جان بولٹن کی برطرفی کے اعلان سے کچھ دیر قبل وائٹ ہاؤس پریس آفس کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ بولٹن دہشت گردی کے مسائل پر بات کرنے کے لیے سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو کے ہمراہ پریس کانفرنس کریں گے۔
واضح رہے کہ جان بولٹن افغان طالبان کے ساتھ امن معاہدے کے سخت مخالف تھے۔ رواں ماہ کے آغاز میں جان بولٹن کو امریکہ طالبان بات چیت سے الگ کر دیا تھا۔