پاکستان پاکستان24

کیا چھاپے میں جج کی ویڈیو ملی؟

دسمبر 27, 2019 2 min

کیا چھاپے میں جج کی ویڈیو ملی؟

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے حزب اختلاف کی بڑی جماعت مسلم لیگ نواز کے مرکزی دفتر پر چھاپہ مار کر ریکارڈ قبضے میں لیا ہے۔

چھاپے کے بعد دفتر کے باہر مسلم لیگ ن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا اللہ تارڑ نے میڈیا کو بتایا کہ ایف آئی اے نے احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کے کیس میں حاصل کیے گئے سرچ وارنٹس کی بنیاد پر دفتر کی تلاشی لی ہے جبکہ دوسری جانب پارٹی کی مرکزی ترجمان مریم اورنگزیب کے مطابق ایف آئی اے کے سربراہ واجد ضیا نے غیر قانونی چھاپہ مارا ہے اور ان کے خلاف ڈکیتی کا مقدمہ درج کرایا جائے گا۔

عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے ارشد ملک کیس کے حوالے سے ایک نیوز کانفرنس کی تھی جس میں جج ارشد ملک کی ویڈیو دکھائی گئی تھی، ایف آئی اے اسی کیس میں کچھ ریکارڈ اپنے قبضے میں لینا چاہتی تھی۔

ایف آئی اے نے جج ارشد ملک کی ویڈیو کے بارے میں پریس کانفرنس میں شرکت کرنے والے رہنماؤں کو تفتیش کے لیے بھی بلا رکھا ہے۔

 مسلم لیگ ن کے رہنما پرویز رشید، عظمی بخاری اور عطا اللہ تارڑ کو جمعے کو ایف آئی اے کے سائبر کرائم ڈیپارٹمٹ نے طلب کر رکھا ہے۔ ڈپٹی سیکرٹری جنرل عطا اللہ تارڑ کا کہنا تھا کہ جمعے کو گیارہ بجے پیش ہو کر اپنا بیان ریکارڈ کروائیں گے۔

عطا اللہ تارڑ نے میڈیا کو بتایا کہ دفتر کے ایک کمپیوٹر کی ہارڈ ڈرائیو قبضے میں لی گئی ہے جبکہ ان سمیت پارٹی کے تین رہنماؤں کو اسی کیس میں ایف آئی اے کے سامنے طلبی کے نوٹس پہلے ہی مل چکے ہیں۔

انہوں نے دعوی کیا کہ ایف آئی اے کی جانب سے قبضے میں لی گئی ہارڈ ڈسک میں پارٹی کی فائلز اور مریم نواز کی تقریروں کا ڈیٹا تھا۔

عطا تارڑ نے بتایا کہ چھاپے کے بارے میں پہلے سےکوئی اطلاع نہیں تھی اور انہوں نے ایف آئی اے کی ٹیم کو وارنٹ دیکھ کر اندر جانے کی اجازت دی۔

تارڑ کے مطابق ’نیازی حکومت اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئی ہے اور یہ فسطائیت اور انتقامی کارروائیوں کی انتہا ہے۔‘

انھوں نے کہا کہ بتایا جائے کہ جج ارشد ملک سے اب تک کتنی تفتیش ہے۔ ”ہمیں تو نوٹس مل رہے ہیں اور پارٹی رہنما ناصر بٹ متعدد مرتبہ لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن گئے اور وہاں جج ارشد ملک کی اصل ویڈیو پیش کی مگر عملے کی جانب سے اسے موصول کرنے سے انکار کیا گیا۔“

عطا اللہ تارڑ کے مطابق ناصر بٹ متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ اس ویڈیو کا فرانزک آڈٹ کروایا جائے مگر ایسا نہیں کیا جا رہا۔

 دفتر پر چھاپے کے بعد جج ارشد ملک کا مبینہ اعترافی بیان ریکارڈ کرنے والے ن لیگی رہنما ناصر بٹ نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر لکھا کہ ”ایف آئی نے یہ چھاپہ عمران خان کو خوش کرنے کے مارا ہے جبکہ جج ارشد ملک کیس کے تمام ثبوت میرے پاس لندن میں موجود ہیں۔ پاکستان میں کسی کے پاس اس کیس کے حوالے سے کوئی ثبوت نہیں ہے۔“

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے