پاکستان24 عالمی خبریں

چینی وائرس 19 ملکوں میں، 200 ہلاک

جنوری 31, 2020 2 min

چینی وائرس 19 ملکوں میں، 200 ہلاک

Reading Time: 2 minutes

چین سے شروع ہو کر 19 ملکوں میں پھیلنے والے کورونا وائرس سے پیدا ہونے والی طبی صورتحال کو عالمی ادارہِ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے عالمی ایمرجنسی قرار دے دیا ہے جبکہ پاکستان نے چین میں پھنسے اپنے شہریوں کو واپس لانے سے انکار کیا ہے۔

چین میں کورونا وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 215 ہو گئی ہے جبکہ دس ہزار سے زائد میں مرض کی تصدیق ہوئی ہے۔

جنیوا میں ایک پریس کانفرنس کے دوران ڈبلیو ایچ او کے چیف ٹیڈروس ایدھینوم نے کہا ہے کہ ’اس اعلان کی وجہ وہ نہیں جو چین میں ہو رہا ہے بلکہ دیگر ممالک میں ہونے والے واقعات ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ اس وائرس کی وبا ایک بےمثال انداز میں پھیلی اور اس کا پھر ایک بے مثال انداز میں مقابلہ کیا جا رہا ہے۔


ادھر پاکستان نے کہا ہے کہ وہ چین میں پھنسے اپنے شہریوں کس واپس نہیں لا رہا جبکہ ووہان میں پاکستانی طلبہ اور ارومچی میں پھنسے پاکستانی تاجروں اور ان کے اہل خانہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ہنگامی بنیادوں پر انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔

چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کی فائل فوٹو

واضح رہے کہ چین میں اس وبا سے ہلاکتیں تیزی سے بڑھی ہیں۔ چین سے یہ وائرس، جاپان، کینیڈا، ملائشیا اور متحدہ عرب امارات سمیت 19 ملکوں تک پھیل چکا ہے جہاں متاثرہ افراد کو سخت نگرانی میں رکھا جا رہا ہے۔

جمعرات کو اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ’عالمی ادارہ صحت نے تمام صورتحال کے تناظر میں یہ تجویز دی ہے کہ چین سے لوگوں کو باہر نہ نکالا جائے۔ اگر ہم غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کر کے وہاں سے لوگوں کو نکالنا شروع کر دیں تو یہ وبا جنگل کی آگ کی طرح پھیل جائے گی۔‘

دنیا بھر کی ایئر لائنز نے چین کے لیے اپنی پروازیں بند کر دی ہیں۔

وزیر مملکت نے واضح کیا کہ ’ہم چین کے ساتھ کھڑے ہیں اور ہم سمجھتے ہیں کہ عوامی صحت کے لیے چین نے جو پالیسیاں اپنائی ہوئی ہیں اس کا احترام کریں اور اس بیماری کے پھیلاؤ کا سبب نہ بن جائیں۔ 

’اس وقت ہمارا یہ خیال ہے کہ ہمارے پیاروں کو جو کہ چین میں ہیں ان کے حق میں یہ سب سے بہتر ہے۔ اور خطے، ملک اور دنیا کے وسیع تر مفاد میں ہے کہ ہم انھیں اس وقت وہاں سے نہ نکالیں۔ یہی عالمی ادارہ صحت بھی کہہ رہا ہے۔ یہی چین کی پالیسی بھی ہے اور یہی ہماری پالیسی بھی ہے، ہم چین کے ساتھ مکمل یگانگت کے ساتھ کھڑے ہیں۔‘

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے