برطانیہ نے یورپی یونین سے خلع لے لی
Reading Time: < 1 minuteبرطانیہ نے 47 برس رکن رہنے کے بعد گذشتہ رات یورپی یونین سے علیحدگی اختیار کر لی ہے اور اب 31 دسمبر تک عبوری عرصہ ہے۔
برطانیہ میں ساڑھے تین سال قبل بریگزٹ کے لیے ریفرنڈم میں عوام نے یونین سے الگ ہونے کے لیے اکثریتی ووٹ دیے تھے۔
بریگزٹ پر برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے اپنے خطاب میں کہا کہ یورپی یونین سے علیحدگی برطانیہ کی حقیقی استعداد سامنے لائے گا۔
برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ سفر ہموار نہیں بلکہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ طے ہو گا۔
برسلز سے 47 سالہ قریبی تعلق ختم ہونے پر برطانیہ میں موجود ملے جلے جذبات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت سوں کے لیے یہ امید کا ایسا لمحہ ہے جس کے آنے کا انہیں یقین نہیں تھا۔
برطانیہ کے یورپی یونین کو چھوڑنے کے بعد اس کی معیشت 15 فیصد کم ہو جائے گی اور وہ فوجی فنڈنگ اور دنیا کے فننانشل کیپیٹل لندن سے بھی محروم ہو جائے گی۔
گزشتہ ہفتے ملکہ برطانیہ نے بریگزٹ معاہدے کے بل کی تائید کر دی تھی جس کے تحت برطانیہ 31 جنوری 2020 کو یورپی یونین سے علیحدہ ہو جائے گا۔ ملکہ برطانیہ کی تائید کے بعد وزیراعظم بورس جانسن نے بھی بریگزٹ معاہدے پر دستخط کر دیے تھے۔
برطانیہ کی علیحدگی کے بعد دیگر یورپی ممالک کے ساتھ تعلقات میں فوری تبدیلیاں متوقع نہیں ہیں۔ 31 دسمبر تک برطانیہ دیگر یورپی ممالک کے ساتھ آزادانہ طور پر تجارت کر سکے گا۔