کالم

جب میرا کورونا پازیٹو ہوا

جون 20, 2020 4 min

جب میرا کورونا پازیٹو ہوا

Reading Time: 4 minutes

کورونا وائرس نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ یورپی ممالک ہوں یا ایشیائی سب وائرس سے بری طرح متاثر ہوئے۔ سب کو معاشی، اقتصادی، سیاسی اور سماجی طور پر ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ یہاں تک کہ تعلیمی نظام کو بھی درہم برہم کر کے رکھ دیا، کروڑوں بچوں کے مستقبل بھی داؤ پر لگے ہیں.
ہماری ریاست بے بس ہوتی دکھائی دے رہی ہے، ملک دیوالیہ ہوتا نظر آ رہا ہے. روزبروز اس مرض میں مبتلا لوگوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جارہا ہے اور اندیشہ ہے کہ آنے والے دنوں میں متاثرہ لوگوں کی تعداد لاکھوں میں ہو جائے۔ نہ ہم اس مرض کو پھیلنے سے روک پا رہے نہ ملکی معیشت کو تباہ ہونے سے، اور نہ ہی دیگر تعلیمی نظام کو منجمد ہونے سے بچا پا رہے ہیں۔

کہتے ہیں نا کہ ہر کام میں اللہ کی کوئی بہتری ضرور ہوتی ہے. وہ اپنے بندوں کو آزماتاہے اور اتنی ہی آزمائش میں ڈالتا ہے جتنی ان میں سکت ہو. ہم سے بہتر ہمیں ہمارا رب جانتا ہے۔

وائرس ٹیسٹ مثبت ہونے سے ہماری زندگی میں بھی چند مثبت چیزوں نے جنم لیا ہے، لیکن کورونا کے خوف نے ہمیں اس بارے میں کبھی سوچنے کا موقع ہی نہیں دیا. یہ سب تبھی ممکن ہے اگر خدانخواستہ آپ کا ٹیسٹ بھی مثبت آئے اور اس کے باوجود آپ اپنی سوچ کو بھی مثبت رکھیں اور اس کے خوف کو خود پر حاوی نہ ہونے دیں۔

کورونا ٹیسٹ کروانا تو آج کل معمول ہے۔ جس وقت یہ خبر ملی کہ ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آیا ہے تو بالکل نارمل تھی۔ شاید وجہ یہ تھی کہ ٹائیفائیڈ کے تکلیف دہ مراحل سے گزر چکی تھی۔ خبر ملتے ہی خود کو ایک الگ گھر میں قرنطینہ کر لیا تھا کیونکہ اپنے گھر پر 10 افراد کا مقیم ہیں جن میں بچے بھی شامل ہیں۔ عید کے فوراً بعد سب گھر والے بخار، کھانسی اور ڈائیریا کے مرض میں مبتلا ہو گئے تھے۔ زندگی کے شاید مشکل ترین وقت سے گزرے جب گھر کے سربراہ سے لے کر بچے تک کسی نہ کسی مرض کی وجہ سے تکلیف میں مبتلا دیکھا. ہم نے ہمت نہیں ہاری اور کرم اللہ پاک کا آج ہم سب صحتِ یاب ہو چکے ہیں.
بوقت ضرورت میرے ساتھ دیگر گھر کے دیگر افراد کے بھی وائرس کے ٹیسٹ ہوئے اور سب کے نیگیٹو آئے۔ اس وقت صرف میں اکیلی اس مرض میں مبتلا ہوں۔
مجھے اس مرض کی بدولت خود کے ساتھ اکیلے وقت گزارنے کا موقع ملا. جو شاید پہلے کبھی نہیں ملا، ہم اپنی روز مرہ کی زندگی میں اتنے مصروف ہوتے ہیں کہ خود کیلئے وقت نہیں نکال پاتے، مجھے یہ شرف بھی کرونا کی وجہ سے حاصل ہوا. اس لیے میں آج آپ سے اس کے چند مثبت نتائج آپ سے شئیر کرنا چاہتی ہوں.
ان دنوں میں یہ فقرہ بالکل درست ثابت ہوتا ہے ہمیں ڈرنا نہیں ہمیں لڑنا ہے اور لڑنے کے لیے خود کو مثبت رکھیں اور ہر طرح کا خوف اور نیگیٹویٹی اپنے دل و دماغ سے نکال دیں.
چلیں اب نظر ڈالیں ہیں کرونا کے ہم پر ہونے والے چند مثبت نتائج پر؛
نمبر1: اس مرض سے آپ کے سونگھنے اور چکھنے کی حِس متاثر ہوتی ہے، تو میرے جیسے لوگ جو دوائی کی سمیل اور کڑوے ٹیسٹ کی وجہ سے کھانے سے پہلے ہی متلی کردیتے ہیں یقین کریں یہ اس دوران بالکل پتا ہی نہیں چلا میں نے کون کون سی ادویات کھا لیں اور الحمدللہ بہت بہتر بھی ہوگئی.
نمبر2: ہمیں کام کی مصروفیت کے باعث آرام کرنے کا موقع نہیں ملتا، ہماری نیند پوری نہیں ہوتی. اس میں آپ کو نیند ہی بہت زیادہ آتی ہے، کیونکہ یہ مرض آپ کو شروع کے دنوں میں بہت سست کردیتا ہے، جب آپ کی قوت مدافعت متاثر ہوتی ہے تو سست ہوجاتے ہیں اور اس طرح آپ کو اپنی نیند پوری کرنے کا بھی موقع مل جاتا ہے.
نمبر3: یہ مرض آپ کو آپ کے رب کے بہت قریب بھی کردیتا ہے.جب آپ دنیا سے تمام رشتوں سے قطع تعلق ہوتے ہیں تو وہ رب ہی ہے جو آپ کو اپنے قریب لاتا ہے، اس سے ہماری کوئی سوشل ڈیسٹینسنگ نہیں ہوتی. اس مرض سے لڑنے کے لیے ادویات کے ساتھ ساتھ اللہ کے کلام کو پڑھ کر جو قلبی سکون ملتا اس کا کوئی نعم البدل نہیں. سورۃ آل عمران اور سورۃ البقرہ کی تلاوت سننیں، دورہ پاک کا ورد کریں اور ساتھ ہی ساتھ آیت شفاہ کی تسبیح بھی جاررکھیں دیکھیے گا آپ خود کو کتنا صحتِ یاب اور پرسکون محسوس کریں گے.
نمبر4:
اس مشکل وقت میں آپ کے عزیزواقارب تو آپ کیلئے پریشان ہوتے ہی ہیں، لیکن دوستوں کا پیار اور فکر اور ان کی نیک تمنائیں آپ کو جینے کا اور اس مرض سے لڑنے کا مزید حوصلہ دیتی ہیں. مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میرے اتنے چاہنے والے بھی ہیں اس مرض میں مبتلا ہونے کی خبر سن کر مجھے سب کا جو پیار اور دعائیں ملیں 60٪ تو میں وہی سب سن کر ٹھیک ہوگئی. مجھے اب اندازہ ہوا کہ میری سب کی زندگی میں کتنی اہمیت ہے. میرے دوستوں کی حوصلہ افزائی نے مجھے جینے کا نیا حوصلہ اور ہمت دی.
نمبر5:
اس دوران آپ کچھ مثبت سوچ سکتے ہیں، جو کام زنگی میں پہلے کرنے کا موقع نہیں ملا وہ کرسکتے ہیں. کتابیں پڑھ سکتے ہیں، پینٹنگ کرکے اپنی سوچ کی عکاسی کرسکتے ہیں، اپنے تجربات کو قلمبند کرکے دوسروں کی رہنمائی کرسکتے ہیں. تاریخ پر مبنی ڈاکومنٹری فلمیں دیکھ کر اپنے علم میں اضافہ کرسکتے ہیں اور کچھ نہیں تو جس مرض سے لڑ رہے اسی پر تحقیق کرکے اس کے بارے میں مزید انفارمیشن حاصل کرسکتے ہیں.
نمبر6:
اپنے ان دوستوں سے رابطے کریں جنہیں اپنی مصروفیت کے باعث آپ نے عرصہ دراز سے رابطہ نہیں کیا. پرانی یادیں تازہ کریں، اچھے وقت کو یاد کریں اور خود کو ذہنی طور پر خوش اور مطمئن رکھیں. اس مرض سے لڑنے کیلئے سب سے ضروری خود کو ذہنی طور پر مثبت اور باہمت رکھنا.

اس کے علاوہ اور بھی بہت کچھ مثبت ہوسکتا ہے بس اگر آپ منفی سوچ سے نکل کر اس کے بارے میں کچھ مثبت سوچنا شروع کر دیں. الحمد اللہ اب میں پہلے سے بہت بہتر ہوں، اس مرض سے لڑتے ہوئے مجھے 10 روز گزر چکے ہیں، میں نے انتہائی تکلیف دہ اور مشکل وقت گزار لیا ہے. بس تھوڑی سی احتیاط، ہمت، حوصلہ اور جینے کی تمنا اپنے لیے اور اپنوں کیلئے آپ کو اس مرض کو شکست دینے میں کامیاب کرسکتی ہے۔

اپنا خیال رکھیں، بلاوجہ گھر سے باہر نا جائیں، گھر میں رہیں، محفوظ رہیں، دوسروں کو بھی محفوظ رکھیں. اللہ پاک ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اورجو جو بھی جس بھی مرض میں مبتلا ہیں ان سب کو شفائے کاملہ عطا فرمائے. آمین

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے