انڈین جاسوس کلبھوشن کو سزائے موت پر حکم امتناع برقرار
Reading Time: 2 minutesپاکستان کے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو بتایا ہے کہ عالمی عدالت کی جانب سے انڈین جاسوس کلبھوشن یادیو کی سزائے موت پر حکم امتناع برقرار ہے اور ملٹری کورٹ کے فیصلے پر عمل نہیں کیا جا سکتا۔
پیر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل عدالت کے 2 رکنی خصوصی بینچ نے عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد اور کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی حکومتی درخواست پر سماعت کی۔
وفاق کی جانب سے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے۔ ہائی کورٹ نے حکم دیا ہے کہ انڈیا کو کلبھوشن یادیو کے لیے وکیل مقرر کرنے کی دوبارہ پیشکش کی جائے۔
اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ کلبھوشن یادیو کو 3 مارچ 2016 کو غیر قانونی طور پر پاکستان داخل ہونے پر گرفتار کیا، اس نے مجسٹریٹ کے سامنے اعترافی بیان میں ’را‘ کے ایما پر دہشت گرد کارروائیوں میں ملوث ہونے اور جاسوسی کا اعتراف کیا۔
انہوں نے بتایا کہ ملٹری کورٹ نے کلبھوشن یادیو کو آرمی ایکٹ اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ٹرائل کر کے سزا سنائی. 12 مارچ 2017 کو کلبھوشن یادیو کو موت کی سزا سنائی گئی، چیف آف آرمی اسٹاف نے 10 اپریل 2017 کو سزا کی توثیق کی، کلبھوشن یادیو کی رحم کی اپیل چیف آف آرمی اسٹاف کے پاس زیر التوا ہے۔
خالد جاوید خان نے بتایا کہ 2017 میں انڈیا نے عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا، بھارت کلبھوشن کیس میں نقائص تلاش کرکے ریلیف لینا چاہتا ہے، بھارت نے یہ تاثر دیا کہ کلبھوشن یادیو کو قونصلر رسائی نہیں دی گئی۔ بھارت نے ویانا کنونشن کی خلاف ورزی کرنے اور کلبھوشن کو قونصلر رسائی نہ دینے الزام لگایا۔ عالمی عدالت انصاف نے سزائے موت پر حکم امتناع جاری کیا جو آج بھی موجود ہے۔
عدالتی استفسار پر اٹارنی جنرل نے بتایا کہ پاکستان تمام بین الاقوامی قوانین پر عمل کررہا ہے، پاکستان نے کبھی بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی نہیں کی، عالمی عدالت انصاف کے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے آرڈیننس جاری کر کے سزا پر نظرثانی درخواست دائر کرنے کا موقع دیا گیا۔ اگر کوئی قیدی اپنے لیے وکیل نہ کر سکے تو عدالت اسے اپنے حقوق کے تحفظ کے لیے وکیل مہیا کرتی ہے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیئے کہ اب معاملہ ہائی کورٹ میں ہے تو کیوں نہ انڈیا کو ایک اور موقع دیا جائے، انڈیا اور کلبھوشن یادیو کو ایک بار پھر قانونی نمائندہ مقرر کرنے کی پیشکش کریں۔ جس پر اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہم تیار ہیں انڈیا اور کلبھوشن کو وکیل کی پیشکش کریں گے، ہم دفتر خارجہ کے ذریعے دوبارہ انڈیا سے رابطہ کریں گے۔
عدالت نے درخواست پر سماعت 3 ستمبر تک ملتوی کر دی۔