حیات بلوچ کا قتل: ”ٹوئٹر ٹرینڈ اور پھر نیا واقعہ“
Reading Time: < 1 minuteپاکستانی فوج کی فرنٹیئر کور کے اہلکاروں کے تشدد اور فائرنگ سے بلوچستان کے علاقے تربت میں ہلاک ہونے والے حیات بلوچ کے والدین کی نعش کے ساتھ تصویر بلوچستان میں ظلم کی ایک علامت کے طور پر سوشل میڈیا پر شیئر کی جا رہی ہے۔
منگل کو پاکستان میں ہزاروں سوشل میڈیا صارفین نے حیات بلوچ کی نعش کی تصویر شیئر کر کے غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
پاکستان میں انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری نے لکھا ہے کہ حیات بلوچ کے قتل میں ملوث اہلکار کو گرفتار کیا جا چکا ہے تاہم اس معاملے کی انکوائری کی جانی چاہیے۔
سوشل میڈیا صارفین نے وفاقی وزیر کے ٹویٹ پر تبصروں میں پوچھا ہے کہ ساہیوال میں قتل کیے گئے افراد کی انکوائری کا کیا بنا؟
نصیر شاہ نامی صارف نے جواب میں لکھا ہے کہ ”اچھا لگا آپ نے ٹویٹ کر کے اپنی زمہ داری پوری کر دی۔ اس کے سوا آپ کے ہاتھ میں ہے کیا کہ آپ استعفیٰ دیں اور احتجاج میں شامل ہو جائیں۔ ابھی ماضی قریب میں نقیب اللهّٰ محسود، ساہیوال سانحہ، اب حیات بلوچ۔
کچھ نہیں ہونے والا، ٹوئٹر ٹرینڈ، احتجاج، نیا واقعہ۔“
حماد رضا نے لکھا کہ ”جی ہاں! جس طرح ساہیوال کے بچوں کو انصاف ملا، جس طرح نقیب اللہ کے والد کو انصاف ملا، ایسے ہی حیات بلوچ کو انصاف مل جائے گا۔
تین دن بعد ایک ٹویٹ اور بس_!
اس سے آگے بھی کچھ کیجئے نہیں تو کرسی چھوڑ دیجئے۔“
صبا حیدر نے لکھا کہ ”یاد دلایا جاتا ہے کہ آپ انسانی حقوق کی وزیر ہیں۔“