متفرق خبریں

گلگت بلتستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کیوں ضروری؟

اگست 21, 2020 4 min

گلگت بلتستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کیوں ضروری؟

Reading Time: 4 minutes


تحریر: عبدالجبار ناصر


مختلف ذرائع سے ملنے والی اطلاعات اور گلگت بلتستان کے مقامی اخبارات و جرائد کے مطابق وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی حکومت اور متعلقہ افراد کی سفارش پر گلگت بلتستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ کرنا چاہتی ہے۔ انتخابی اصلاحاتی ایکٹ 2017ء کے گلگت بلتستان میں اطلاق کے بعد نئی حلقہ بندی اور انتخابات کے بنیادی لوازمات پورا کرنا ضروری ہے ۔

انتخابی اصلاحاتی ایکٹ 2017ء کے مطابق آئین کے آرٹیکل 51(5)کے مطابق مردم شماری کے بعد اسمبلی کی نشستوں کی تعداد میں اضافہ ہو یا نہ ہو ہر دو صورت میں نئی حلقہ بندی لازمی ہے اور یہ کہ دو حلقوں کی آبادی میں 10 فیصد سے زیادہ فرق ہو تو اس کی خصوصی توجیح پیش کرنا ہو گی ۔ اس ضمن میں انتخابی اصلاحی ایکٹ 2017ء کے سیکشن 14، 17، 18، 19 اور دیگر متعلقہ سیکشنز کو دیکھا جا سکتاہے۔ خلاصہ یہ کہ نئی حلقہ بندی لازمی ہے اور غالباً اسی وجہ سے گلگت بلتستان کی 4 عام نشستوں میں اضافے کی تجویز پر غور ہورہاہے۔

نشستیں کن اضلاع کے لیے؟
مقامی اخبارات و جرائد اور بعض باخبر صحافیوں کے مطابق یہ نشستیں ضلع گلگت، ضلع سکردو اور ضلع ہنزہ کے لیے مختص ہوں گی یعنی اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے لیے بنائی گئی فہرست میں ضلع استور، ضلع غذر اور ضلع دیامر میں شامل نہیں ہیں۔

کتنی آبادی اورنشستیں ہیں؟
ہمارے پاس چھٹی مرد م شماری 2017 ء کے گلگت بلتستان کے حوالے سے عبوری نتائج کے اعداد و شمار ہیں اور نہ دستیاب ہوئے (پاکستان میں 2018ء کی حلقہ بندی مردم شماری کی عبوری فہرست پر ہوئے ہیں) اس لیے درست آبادی کی نشاندہی بہت مشکل ہے ، تاہم ہم نے پانچویں مردم شماری 1998ء کے اعداد و شمار اور سالانہ شرح اضافہ کی بنیاد پر آبادی کا ایک اندازہ لگایا ہے ۔ اندازے کے مطابق اس وقت استورکی آبادی ایک لاکھ 40ہزار سے زائد اور اسمبلی کی دو نشستیں ہیں یعنی 70ہزار آبادی پر ایک نشست ہے ۔

ضلع دیامر کی آبادی 2 لاکھ 50ہزار سے زائد اور اسمبلی کی 4نشستیں ہیں، یعنی 63 ہزار آبادی پر ایک نشست ہے ۔ضلع گگنچھے کی آبادی ایک لاکھ 35 ہزار سے زائد اور اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں، یعنی 45 ہزار آبادی پر ایک نشست ہے ۔ ضلع غذر کی آبادی 2 لاکھ 20 ہزار سے زائد اور اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں، یعنی 73 ہزار آبادی پر ایک نشست ہے ۔ضلع گلگت کی آبادی 3 لاکھ کے قریب اور اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں، یعنی ایک لاکھ آبادی پر ایک نشست ہے ۔ اضلاع ہنزہ نگر کی آبادی ایک لاکھ 65 ہزار سے زائد اور اسمبلی کی 3 نشستیں ہیں، یعنی 55 ہزار آبادی پر ایک نشست ہے اوراضلاع سکردو ، شگر اور کھرمنگ کی آبادی 3 لاکھ 70 ہزار سے زائد اور اسمبلی کی 6 نشستیں ہیں، یعنی 62 ہزار آبادی پر ایک نشست ہے ۔ قارئین خود فیصلہ کریں کہ نشستوں میں آبادی کا کیا واقعی 10 فیصد یا اس سے کم ہے ؟ کیا یہ حلقے انتخابی اصلاحاتی ایکٹ 2017ء کے سیکشن 20(4) کے مطابق ہیں؟۔

گلگت بلتستان اسمبلی کتنی رکنی ہو؟
اندازے کے مطابق اس وقت گلگت بلتستان کی آبادی پونے 16 لاکھ کے قریب ہے ۔ اس آبادی اور اضلاع کی ضرورت کو مد نظر رکھتے ہوئے گلگت بلتستان اسمبلی کی جنرل نشستوں کی تعداد 24 سے بڑھاکر 39 کر دی جائے اور 3 ٹیکنو کریٹ نشستیں ختم کر کے خواتین کی نشستیں 6 کے بجائے 9 کر دی جائیں ، اس طرح کل ایوان 33کے بجائے 48 رکنی ہو گا۔ اضلاع کی ضرورت کے مطابق جنرل نشستوں میں ایک دو نشستوں کا اضافہ بھی کیا جا سکتا ہے۔

مجوزہ فارمولے کے مطابق فی نشست آبادی!
مذکورہ فارمولے کے مطابق استورکی ایک لاکھ 40ہزار آبادی کے لیے اسمبلی کی4 نشستیں یعنی 35 ہزار آبادی پر ایک نشست ۔ ضلع دیامر کی 2 لاکھ 50 ہزار آبادی کے لیے اسمبلی کی 6نشستیں یعنی 42 ہزار آبادی پر ایک نشست ۔ضلع گگنچھے کی ایک لاکھ 35 ہزار آبادی کے لیے اسمبلی کی 4 نشستیں، یعنی 34 ہزار آبادی پر ایک نشست ۔ ضلع غذر کی 2 لاکھ 20 ہزار آبادی کے لیے اسمبلی کی 5 نشستیں یعنی 44 ہزار آبادی پر ایک نشست ۔ضلع گلگت کی 3 لاکھ آبادی کے لیے اسمبلی کی 6نشستیں ہیں، یعنی50 ہزار آبادی پر ایک نشست ۔ اضلاع ہنزہ اور نگر کی ایک لاکھ 65 ہزار آبادی کے لیے اسمبلی کی 4 نشستیں یعنی 42 ہزار آبادی پر ایک نشست اوراضلاع سکردو ، شگر اور کھرمنگ کی 3 لاکھ 70 ہزار آبادی کے لیے اسمبلی کی 8 نشستیں ہیں، یعنی46 ہزار آبادی پر ایک نشست ہے۔

متاثرہ اضلاع کے عوام سے اپیل !
موجودہ صورت حال میں پورے گلگت بلتستان اوربالخصوص متاثرہ اضلاع کے عوام ، دانشوروں، صحافیوں، سیاسی ، مذہبی ، سماجی رہنماؤں اور دیگر شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد سے اپیل ہے کہ اپنی استطاعت کے مطابق اس ایشو پر آواز آٹھائیں ،کیوں کہ یہ مناسب موقع اورآئینی و قانونی ضرورت ہے۔

استور کے عوام سے خصوصی درخواست!
لمحوں نے خطاکی اور صدیوں نے سزاپائی!
ہم گزشتہ 20 سال سے ضلع استور میں گلگت بلتستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کے مطالبے کی بازگشت سن رہے ہیں ، کیوں کہ غالباً ضلع استور گلگت بلتستان کا واحد ضلع ہے ،جس کی نشستیں روز اول سے دو ہی رہیں ۔ جب مشاورتی کونسل 14 رکنی تھی تب بھی استور کی دو نشستیں اور آج 24 رکنی گلگت بلتستان اسمبلی میں بھی دو ہی نشستیں ہیں ۔ ضلع استور کے عوام کا دیرینہ مطالبہ ہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی میں ضلع استور کی نشستوں میں اضافہ کیا جائے، مگر مشاہدے میں یہ بات آئی ہے کہ آج کل تمام تر توجہ امیدواروں کی حمایت و مخالفت اور ٹکٹوں کے حصول پر ہے ۔ اصل مطالبے پر توجہ نہیں ہے ، اس مناسب موقع کو ضائع کیا گیا تو پھر کم سے کم آئندہ 5 سال بعد ہی اسمبلی کی نشستوں میں کمی بیشی ممکن ہے ، اس لیے تمام تر توجہ اسی نقطے پر مرکوز ہو ، اگر یہ موقع ہاتھ سے نکل گیا تو پھر ’’لمحوں نے خطاکی اور صدیوں نے سزاپائی ‘‘ کے مصداق ہو گا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے