پاکستان کالم

گلگت بلتستان انتخابی کھیل اور ممکنہ نتائج!

نومبر 14, 2020 14 min

گلگت بلتستان انتخابی کھیل اور ممکنہ نتائج!

Reading Time: 14 minutes

عبدالجبار ناصر

انتظامی اورانتخابی تعارف !
گلگت بلتستان بنیادی طور پر دو ریجن ، تین ڈویژن اور 10 اضلاع پر مشتمل 28ہزار مربہ میل پر پھیلا ہوا ریاست جموں و کشمیر کا قانونی ، آئینی اور تاریخی حصہ ہے۔ گلگت ریجن میں6 اور بلتستان ریجن میں 4 اضلاع ہیں۔ گلگت ریجن میں دو ڈویژن یعنی گلگت اور دیامر ڈویژن ہیں۔ گلگت ڈویژن کے اضلاع میں ضلع گلگت ، ضلع غذر ، ضلع ہنزہ اور ضلع نگر، دیامر ڈویژن میں ضلع دیامر اور ضلع استور ،جبکہ بلتستان ڈویژن کے اضلاع ضلع سکردو، ضلع گانچھے ، ضلع شگر اور ضلع کھرمنگ ہیں۔ گلگت بلتستان اسمبلی کی عام نشستیں 24 ہیں ، جن میں 15 گلگت ریجن اور 9 بلتستان ریجن میں ہیں۔ گلگت ڈویژن کے ضلع گلگت میں 3 ، ضلع غذر میں 3، ضلع نگر میں 2 اورضلع ہنزہ میں ایک نشست،دیامر ڈویژن کے ضلع دیامر میں 4اور ضلع استور 2 نشستیں، بلتستان ڈویژن کےضلع سکردو میں 4، ضلع گانچھے میں 3، ضلع شگر میں ایک اور ضلع کھرمنگ میں ایک نشست ہے۔چھٹی مردم شماری 2017ء کے غیر اعلانیہ اعداد شمار کے مطابق خطے کی کل آبادی 14 لاکھ 93 ہزار ہے ۔7 لاکھ 45 ہزار 361 ووٹرز ہے حق رائے دہی استعمال کریں گے ، جن میں مرد ووٹرز کی تعداد 4 لاکھ 5ہزار 363 جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 39 ہزار 998 ہے ۔انتخابات کے لئے مجموعی طور پر 1234 پولنگ اسٹیشن قائم کئے گئے ہیں ، جن میں سے 480 نارمل ، 415 انتہائی حساس اور 339 کو حساس قراردیا گیاہے۔

فارم 45اور پوسٹل بیلٹ پیپرز!
گلگت بلتستان میں انتخابی ایکٹ 2017ء کے نفاذ کے بعد انتخابی نتائج میں فارم 45 کی اہمیت سب سے زیادہ ہے۔ فارم 45 میں پولنگ اسٹیشن کے حساب سے پریذائیڈنگ افسران نتائج تیار کرکے ہر پولنگ ایجنٹ کوکاپی فراہم کرنے کے پابند ہیں اور تمام امیدواروں کو اپنے پولنگ ایجنٹوں کو سختی سے ہدایت کرنی چاہئے کہ پریذائیڈنگ افسران سے نتائج کی مصدقہ کاپی حاصل کریں اور قانونی طور پر یہی کاپی قابل قبول ہوگی۔ نتائج میں پوسٹل بیلٹ پیپرز کی اہمیت بہت بڑھ گئی ، اس لئے ریٹرننگ افسران اور امیدواروں کو سخت جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے ۔ ویسے بھی مختلف حلقوں میں جعلی پوسٹل بیلٹ پیپرز کے حوالے سے شکایات زبان زد عام ہیں اور مبصرین کا کہناہے کہ اس بار کئی حلقوں کے حتمی نتائج میں پوسٹل بیلٹ پیپرز اثرانداز ہونگے ۔ بعض ذرائع کا دعویٰ ہے کہ مجموعی طور پر 80ہزار سے زائد جاری ہوئے ہیں اور ہر حلقے میں ایک ہزار سے 2500تک پوسٹل بیلٹ پیپرز ہیں۔

انتخابی مقابلے!
جی بی اے 1 گلگت 1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 1 گلگت 1 میں مجموعی طور پر 25 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ آزاد امیدوار مولانا سلطان رائیس الحسینی ، پیپلزپارٹی کے امجد حسین ایڈووکیٹ ، مسلم لیگ(ن)کے سابق ڈپٹی اسپیکر جعفر اللہ اور اسلامی تحریک کے سید مصطفی شاہ اور تحریک انصاف کے جوہر علی کے مابین ہے ۔ مبصرین کا کہناہے کہ 12نومبر تک ہونے والی پیش رفت کے بعد ون ٹو ون مقابلہ آزاد امیدوار مولانا سلطان رائیس الحسینی ، پیپلزپارٹی کے امجد حسین ایڈووکیٹ کے مابین متوقع ہے ۔ مولانا سلطان رائیس الحسینی کاتعلق جماعت اسلامی ہے تاہم آزاد حیثیت میں الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں اور مناسب ووٹ رکھنے والے تین مذہبی امیدوار ان کے حق میں دستبردار ہونے سے ان کی پوزیشن مستحکم ہوئی ہے ۔ امجد حسین ایڈووکیٹ پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر ہیں اور پیپلزپارٹی کی کامیابی کی صورت میں وزارت اعلیٰ کے مضبوط امیدوار ہیں ۔ یہ اطلاعات بھی ہیں کہ دو آزاد امیدوار امجد حسین ایڈووکیٹ کے حق میں دستبردار ہوگئے ہیں۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ تحریک انصاف اور اسلای تحریک کے مبینہ اتحاد کے نتیجے میں تحریک انصاف نے یہ حلقہ اسلامی تحریک کے لئے چھوڑا ہے اور اسلامی تحریک کے سید مصطفی شاہ نہ صرف مقابلے میں آسکتے ہیں بلکہ سرپرائز بھی دے سکتے ہیں۔ حلقے میں کل ووٹ 35ہزار 840 ہیں ، جن میں سے مرد ووٹ 20ہزار 49 اور خواتین ووٹ 15 ہزار 790 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 62 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 2 نارمل ، 37 حساس اور 23 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 2 گلگت2
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 2گلگت 2میں مجموعی طور پر 25 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان اور مسلم لیگ(ن ) کے حافظ حفیظ الرحمان ، پیپلزپارٹی کے جمیل احمد ، تحریک انصاف کے فتح اللہ خان اور اسلامی تحریک کے فقیر شاہ کے مابین ہے۔ مبصرین کا کہناہے کہ اولذکر دونوں امیدواروں میں کے بارے میں پہلی اور دوسری پوزیشن کا فیصلہ کرنا مشکل ہے ، تاہم حافظ حفیظ الرحمان کو ان کی قائدانہ صلاحیتوں اور بہتر کارکردگی کا فائدہ مل سکتا ہے ، جبکہ دوسری جانب تحریک انصاف کی وفاقی حکومت کی ہر ممکن کوشش ہے کہ حافظ حفیظ الرحمان کا راستہ روکا جائے اور وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈاپور کھلے جلسے میں یہ دھمکی دے چکے ہیں کہ ’’ حفیظ تم جیت کے دکھائو‘‘۔ ن لیگ کے ذرائع دعویٰ کر رہے ہیں کہ مقامی انتظامیہ پر بھی شدید دبائو ہے کہ حافظ حفیظ الرحمان کو روکا جائے۔ حلقے میں کل ووٹ 41ہزار 259 ہیں ، جن میں سے مرد ووٹ 23ہزار 56 اور خواتین ووٹ 18 ہزار ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 73 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 19 حساس اور 54 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 3 گلگت3
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 2گلگت 2میں پولنگ 22 نومبر کو ہوگی

جی بی اے 4 نگر 1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 4نگر1میں مجموعی طور پر18 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ ، اسلامی تحریک کے محمد ایوب اور تحریک انصاف کے ذوالفقار علی المعروف آغا بہشتی کے مابین ہے، تاہم مبصرین پیپلزپارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ کی پوزیشن کو مستحکم قرار دے رہے ہیں ۔ امجد حسین ایڈووکیٹ گلگت حلقہ ایک سے بھی پیپلزپارٹی کے امیدوار ہیں۔حلقے میں کل ووٹ23ہزار 171 ہیں ، جن میں سے مرد ووٹ 12ہزار 731 اور خواتین ووٹ 10 ہزار 440 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 42 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 19 نارمل ، 15 حساس اور 8 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 5 نگر 2
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 5نگر2میں مجموعی طور پر26 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ مجلس وحدت مسلمین کے حاجی رضوان علی ، آزاد امیدوار جاوید علی منوا ،پیپلزپارٹی کے مرزا حسین اور ن لیگ کے سجاد حسین کے مابین ہے ۔ مبصرین کے مطابق حاجی رضوان علی کی پوزیشن مستحکم ہے۔ حلقے میں کل ووٹ 14ہزار ایک ہے ، جن میں سے مرد ووٹ 7ہزار 760 اور خواتین ووٹ 6 ہزار 624 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 26پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 14 نارمل ، 7 حساس اور 5 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 6 ہنزہ 1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 6ہنزہ 1میں مجموعی طور پر15 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ تحریک انصاف کے کرنل (ر)عبید اللہ بیگ،آزاد امیدوار نور محمد، آزاد امیدوار کامل جان ، پیپلزپارٹی کے ظہور کریم اور ن لیگ کے ریحان شاہ کے مابین ہیں ۔مبصرین کا کہنا ہے کہ اولذکر تینوں امیدوار میں سخت مقابلے کی توقع ہے ، تاہم تحریک انصاف کے امیدوار بہتر نظر آرہے ہیں۔ حلقے میں کل ووٹ 43ہزار603 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 22ہزار 327 اور خواتین ووٹ 21 ہزار 275 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 89پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 48 نارمل ، 28 حساس اور 18 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 7 اسکردو 1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 7 اسکردو1میں مجموعی طور پر6 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے امیدوار اور سابق وزیر اعلیٰ سید مہدی شاہ ، تحریک انصاف کے راجہ ذکریا مقپون اور مسلم لیگ(ن)کے سابق سینئر صوبائی وزیر حاجی اکبر تابان کے مابین متوقع ہے ۔مبصرین کے مطابق اولذکر دونوں امیدواروں میں ون ٹو ون مقابلہ ہے اور سید مہدی شاہ کو بعض مبصرین فوقیت دے رہے ہیں ۔حلقے میں کل ووٹ 17ہزار127 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 9ہزار 217 اور خواتین ووٹ 7 ہزار 904 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 30پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 9 نارمل ، 9 حساس اور 12 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 8 اسکردو 2
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 8 اسکردو2میں مجموعی طور پر9 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ مجلس وحدت مسلمین کے محمد کاظم ،پیپلزپارٹی کے سید محمد علی شاہ، آزاد امید وار اور مجلس وحدت مسلمین کے سابق باغی رکن اسمبلی امتیاز حیدر خان کے مابین متوقع ہیں ۔ مبصرین مجلس وحدت مسلمین کو مضبوط قرار دے رہے ہیں۔ حلقے میں کل ووٹ 39ہزار567 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 21ہزار 851 اور خواتین ووٹ 17 ہزار 715 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 55پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 17 نارمل ، 16 حساس اور 22 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 9 اسکردو 3
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 9 اسکردو3میں مجموعی طور پر4 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ تحریک انصاف کے امیدوار اور گلگت بلتستان اسمبلی کے موجودہ اسپیکر حاجی فدا محمد ناشاد ، آزاد امیدوار وزیر محمد سلیم اور پیپلزپارٹی کے وزیر محمد وقار کے مابین متوقع ہے ۔ مبصرین کے مطابق فدا محمد ناشاد کی پوزیشن مستحکم ہے ، تاہم وزیر سلیم مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ حاجی فدامحمد ناشاد ماضی میں تحریک جعفریہ پاکستان، پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ(ق) اور مسلم لیگ(ن)میں رہ چکے ہیں۔ اس بار تحریک انصاف نے جس روز پارٹی ٹکٹ جاری کئے اسی دن بغیر کسی انٹرویو کے مسلم لیگ(ن)سے تحریک انصاف میں شامل ہوگئے اور ن لیگ دیکھتی رہی ۔ فدا محمد ناشاد 1999ء کے الیکشن کے بعد گلگت بلتستان کے ڈپٹی چیف ایگزیکٹیو (اس وقت سب بڑا عہدہ یہی تھا) بنے اور اس بار بھی تحریک انصاف کی جانب سے وزارت اعلیٰ کے مضبوط امیدوار ہیں۔حلقے میں کل ووٹ 25ہزار562 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 13ہزار 993 اور خواتین ووٹ 11 ہزار 559 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 55پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 36 نارمل ، 10 حساس اور 9 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 10 اسکردو 4
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 10 اسکردو4میں مجموعی طور پر11 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ تحریک انصاف کے وزیر حسن ،آزاد امیدوار راجہ ناصر علی خان ، اسلامی تحریک پاکستان کے کیپٹن محمد سکندر علی ، آزاد امیدوار نجف علی اور پیپلزپارٹی کے محمد خان وزیر کے مابین متوقع ہے ۔ مبصرین کا کہنا ہے حلقے میں اولذکر تینوں امیدواروں میں سخت مقابلہ متوقع ہے ۔ وزیر حسن 2015ء میں پیپلزپارٹی کے اسی حلقے سے امیدوار تھے اور اب تحریک انصاف کے امیدوار ہیں اور اس بار مجلس وحدت مسلمین کی حمایت بھی حاصل ہے ۔ حلقے میں کل ووٹ 26ہزار839 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 14ہزار 741 اور خواتین ووٹ 12 ہزار 98 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 48پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 17 نارمل ، 15 حساس اور 16 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 11 کھرمنگ1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 11 کھرمنگ 1میں مجموعی طور پر10 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ تحریک انصاف کے سید امجد علی ، آزاد امیدوار اقبال حسن ، محسن رضوی اور مسلم لیگ(ن)کے شبیر حسین کے مابین متوقع ہے ۔ مبصرین اولذکر دو کو مضبوط قرار دے رہے ہیں۔ اقبال حسن 2015ء میں مسلم لیگ(ن)کے ٹکٹ پر ممبر اسمبلی منتخب ہوئے ،مگر اس بار آزاد حیثیت میں امیدوار ہیں ۔ حلقے میں کل ووٹ 26ہزار869 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 14ہزار 460 اور خواتین ووٹ 12 ہزار 409 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 42پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 12 نارمل ، 8 حساس اور 22 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 12شگر1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 12شگر 1میں مجموعی طور پر4 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے عمران ندیم ، تحریک انصاف کے راجہ اعظم خان اور مسلم لیگ (ن)کے محمد طاہر شگری کے مابین متوقع ہے ۔ مبصرین کے مطابق اولذکر دو امیدواروں میں ون ٹو ون مقابلہ رہے گا اور پیپلزپارٹی کی پوزیشن کچھ بہتر ہے۔ راجہ اعظم خان ماضی مختلف جماعتوں میں رہے ہیں ۔ 2015ء میں ن لیگ کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لیا اور تقریباً 492 ووٹ سے ہارے ، 2009ء میں ایم کیوایم کے ٹکٹ کامیاب ہوئے ۔ حلقے میں کل ووٹ 36ہزار183 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 19ہزار520 اور خواتین ووٹ 16 ہزار 663 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 70پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 37 نارمل ، 17 حساس اور 16 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 13 استور 1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 13 استور1میں مجموعی طور پر12 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ مسلم لیگ(ن) کے سابق صوبائی وزیر بلدیات رانا فرمان علی ، آزاد امیدوار ڈاکٹرغلام عباس ، تحریک انصاف کے خالد خورشید خان اور پیپلزپارٹی کے عبدالحمید خان کے مابین متوقع ہے ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ گدائی اتحاد کے حمایت یافتہ ڈاکٹر غلام عباس کو ان کی آبائی یونین کونسل سے 70 فیصد ووٹ ملتے ہیں تو پھر مقابلہ مسلم لیگ(ن)کے رانا فرمان علی اور ڈاکٹر غلام عباس کے مابین اور اگر تحریک انصاف کے خالد خورشید خان گدئی یونین کونسل سے ایک ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تو پھر مقابلہ رانا فرمان علی اور خالد خورشید خان کے درمیان متوقع ہے۔ خالد خورشید خان 2009ء اور 2015ء میں آزاد امیدوار تھے ، اس بار تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں۔ حلقے میں کل ووٹ 33ہزار378 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 18ہزار 232 اور خواتین ووٹ 15 ہزار 146 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 54پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 30 نارمل ، 11 حساس اور 13 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 14 استور2
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 14 استور 2میں مجموعی طور پر22 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ تحریک انصاف کے شمس الحق لون، مسلم لیگ(ن)کے رانا محمد فاروق ، پیپلزپارٹی کے ڈاکٹر مظفر علی ریلے اور جماعت اسلامی کے حاجی نعمت اللہ خان کے مابین متوقع ہے۔مبصرین کا کہناہے کہ ظاہر پوزیشن کچھ حدتک تحریک انصاف کے امیدوار کی بہتر نظر آرہی ہے ، تاہم ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے امیدوار وں کے ذاتی رویہ کو عوامی سطح پر سراہا جارہا ہے ۔ تحریک انصاف کے شمس الحق لون 2015ء مسلم لیگ(ن)میں تھے ، تاہم بعدازاں تحریک انصاف میں شامل ہوئے اور تحریک انصاف نے اپنے بانی و سابق صوبائی صدر اور مرکزی آرگنائزنگ کمیٹی کے رکن حشمت اللہ کو نظر انداز کرکے ٹکٹ دیا ہے۔حلقے میں کل ووٹ 29ہزار23 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 15ہزار 831 اور خواتین ووٹ 13 ہزار 191 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 51پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 20 نارمل ، 21 حساس اور 10 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 15دیامر 1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 15 دیامر1میں مجموعی طور پر17 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ بالترتیب آزاد امیدوار دلپزیر، حاجی شاہ بیگ ، تحریک انصاف کے نوشاد عالم ، مسلم لیگ(ن)کے عبدالواجد اور پیپلزپارٹی کے بشیر احمد کے مابین متوقع ہے ۔ بیشتر مبصرین کا کہنا ہے کہ آزاد امیدواروں کی پوزیشن مستحکم دکھائی دے رہی ہے ۔ حاجی شاہ بیگ 2015ء میں جمعیت علماء اسلام کے ٹکٹ پر کامیاب ہوئے اور گلگت بلتستان میں قائد حزب اختلاف رہے ، اس بار پارٹی ٹکٹ نہیں ملا اور آزاد امیدوار ہیں ،جبکہ جمعیت علماء اسلام کے مفتی ولی الرحمان کی پوزیشن بہت کمزور ہے ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ جمعیت حاجی شاہ بیگ کو ٹکٹ دیتی تو سیٹ تقریباً یقینی تھی۔ حلقے میں کل ووٹ 35ہزار185 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 17ہزار 737 اور خواتین ووٹ 17 ہزار448 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 45پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 29 حساس اور 16 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 16دیامر 2
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 16 دیامر2میں مجموعی طور پر15 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ مسلم لیگ(ن)کے انجینئر محمد انور ،تحریک انصاف کے عتیق اللہ ایڈووکیٹ ،آزاد امیدوار عطاء اللہ (جماعت اسلامی کے حمایت یافتہ )اور حاجی عبدالعزیز کے مابین متوقع ہے ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ اس حلقے میں ن لیگ کے امیدوار کو مضبوط کہا جاسکتا ہے، حلقے سے ن لیگ کے سابق صوبائی وزیر حاجی جانباز خان اور گلگت بلتستان کونسل کے رکن حاجی میر افضل چند ماہ قبل کورونا میں جاں بحق ہوچکے ہیں، جو تقریباً تین دہائیوں سے سیاسی میدان میں متحرک تھے ، دونوں مرحومین ن لیگ کے امیدوار کے قریبی عزیز تھے ۔اس حلقے کے بارے میں حتمی رائے دینا بہت مشکل ہو گا اور چاروں امیدواروں کے مابین سخت مقابلہ متوقع ہے ۔ حلقے میں کل ووٹ 35ہزار405 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 19ہزار 744 اور خواتین ووٹ 15 ہزار 660 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 41پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 2 حساس اور 39 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 17دیامر 1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 17 دیامر3(داریل)میں مجموعی طور پر11 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ جمعیت علماء اسلام کے حاجی رحمت خالق اورتحریک انصاف کے حاجی حیدر خان کے مابین ون ٹو ون ہے ۔ حاجی حیدر خان مسلم لیگ(ن)کے صوبائی وزیر تھے اور الیکشن کے اعلان کے ساتھ ہی تحریک انصاف میں شامل ہوئے ۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ حاجی رحمت خالق کی برتری نظر آرہی ہے ، تاہم مقابلہ سخت ہوگا۔ حلقے میں کل ووٹ 29ہزار955 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 16ہزار 273 اور خواتین ووٹ 13 ہزار 682 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 41پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 2 حساس اور 39 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے18دیامر 1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے18 دیامر4(تانگیر)میں مجموعی طور پر9 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ مسلم لیگ (ن)کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار ملک کفایت الرحمان اور تحریک انصاف کے حاجی گلبر خان کے مابین متوقع ہے ۔ حاجی گلبر خان کا تعلق جمعیت علماء اسلام سے تھا ،مگر اس بار ایکشن کے اعلان کے ساتھ ہی تحریک انصاف میں شامل ہوگئے ۔ ملک کفایت الرحمان سابق اسپیکر ملک مسکین مرحوم (چند ماہ قبل کورونا سے جاں بحق ہوگئے) کے فرزند ہیں اور مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک کفایت الرحمان کی پوزیشن مستحکم نظر آرہی ہے ،تاہم مقابلہ سخت ہوگا۔ اس حلقے سے پیپلزپارٹی کے خاتون رہنماء سعدیہ دانش بھی امیدوار ہیں،مگر ایک بار بھی حلقے کا دورہ نہیں کیا ۔ سعدیہ دانش کا تعلق گلگت شہر سے ہے ۔ سعدیہ دانش نے دعویٰ کیاہے کہ ان کو دھمکی دی گئی ہے ، جبکہ مقامی سطح پر اس مبینہ الزام پر سخت افسوس اور غم و غصے کا اظہار کیا جائے ۔ لوگوں کا خیال ہے کہ علاقے کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔ حلقے میں کل ووٹ 18ہزار907 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 11ہزار 362 اور خواتین ووٹ 7 ہزار544 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 26پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 2 حساس اور24 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 19غذر1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 19غذر 1میں مجموعی طور پر13 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ معروف قوم پرست رہنماء اور آزاد امیدوار نواز خان ناجی ، پیپلزپارٹی کے سید جلال شاہ ، تحریک انصاف کے ظفر محمد شادم خیل اور آزاد امیدوار محمد شکیل کے مابین متوقع ہے۔ مبصرین نواز خان ناجی کو مضبوط قرا ر دے رہے ہیں۔ حلقے میں کل ووٹ 37ہزار808 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 20ہزار 297 اور خواتین ووٹ 17 ہزار 511 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 56پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 31 نارمل ، 16 حساس اور 9 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 20غذر2
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 20غذر 2میں مجموعی طور پر26 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے علی مدد شیر ، تحریک انصاف کے نزیر احمد اور مسلم لیگ(ن) کے محمد نذر خان کے مابین متوقع ہے ۔مبصرین پیپلزپارٹی کے امیدوار کی پوزیشن بہتر قرار دے رہے ہیں۔ حلقے میں کل ووٹ 42ہزار533 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 23ہزار 289 اور خواتین ووٹ 19 ہزار 244 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 58پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 16 نارمل ، 21 حساس اور 21 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے21غذر3
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 21غذر 3میں مجموعی طور پر20 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ مسلم لیگ(ن)کے غلام محمد ، پیپلزپارٹی کے محمد ایوب اور تحریک انصاف کے جانزیب کے مابین متوقع ہے ۔ مبصرین مسلم لیگ(ن) کے غلام محمد کی پوزیشن مستحکم قرار دے رہے ہیں۔ حلقے میں کل ووٹ 34ہزار973 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 19ہزار 712 اور خواتین ووٹ 15 ہزار 844 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 52پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 30 نارمل ، 8 حساس اور 14 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 22گانچھے 1
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 22گانچھے 1میں مجموعی طور پر10 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے محمد جعفر ، تحریک انصاف کے محمد ابراہیم ثنائی ، آزاد امیدوار مشتاق حسین اور مسلم لیگ(ن)کے رضاء الحق کے مابین متوقع ہے۔ مبصرین کا کہناہے کہ اولذکر دونوں امیدواروں میں ون ٹو ون مقابلہ متوقع ہے ،تاہم پیپلزپارٹی کے امیدوار کی برتری نظر آرہی ہے ۔ تحریک انصاف کے محمد ابراہیم ثنائی مسلم لیگ(ن)کے صوبائی وزیر تھے اور الیکشن کے اعلان کے بعد تحریک انصاف میں شامل ہوئے ۔ حلقے میں کل ووٹ 29ہزار104 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 15ہزار 936 اور خواتین ووٹ 13 ہزار 168 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 54پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 48 نارمل ، 3 حساس اور 3 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 23گانچھے 2
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 23گانچھے 2میں مجموعی طور پر15 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ تحریک انصاف کی آمنہ انصاری ، آزاد امیدوار عبدالحمید ، پیپلزپارٹی کے غلام علی حیدری اور مسلم لیگ(ن)کے غلام حسین کے مابین متوقع ہے ۔ اس حلقے سے مسلم لیگ(ن) کے سابق وزیر میجر (ر)امین چند روز قبل تحریک انصاف میں شامل ہونے سے تحریک انصاف کی پوزیشن کچھ حد تک مستحکم ہوئی ہے اور بعض ذرائع آمنہ انصاری کو تحریک انصاف کی جانب سے وزرات اعلیٰ کی امیدوار بھی قرار دے رہے ہیں ۔ حلقے میں کل ووٹ 27ہزار522 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 14ہزار 889 اور خواتین ووٹ 12 ہزار 633 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 48پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 40 نارمل ، 3 حساس اور 5 انتہائی حساس ہیں۔

جی بی اے 24گانچھے 3
گلگت بلتستان اسمبلی کے حلقہ جی بی اے 24گانچھے3میں مجموعی طور پر5 امیدوار میدان میں ہیں ، تاہم اصل مقابلہ پیپلزپارٹی کے انجینئر محمد اسماعیل اور تحریک انصاف کے سید شمس الدین کے مابین ون ٹو ون مقابلہ ہے ، تاہم پیپلزپارٹی کے امیدوار کی پوزیشن بہتر نظرا ٓرہی ہے۔ حلقے میں کل ووٹ 20ہزار187 ہیں، جن میں سے مرد ووٹ 10ہزار 588 اور خواتین ووٹ 9 ہزار 598 ہیں ،جبکہ پولنگ کے لئے 43پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں اور ان میں سے 28 نارمل ، 8 حساس اور 7 انتہائی حساس ہیں۔
نوٹ: رپورٹ کی تیاری مختلف ذرائع سے مدد لی گئی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے