کالم متفرق خبریں

گلگت بلتستان: ٹیکنوکریٹ کی نشستوں میں دھاندلی!

نومبر 25, 2020 3 min

گلگت بلتستان: ٹیکنوکریٹ کی نشستوں میں دھاندلی!

Reading Time: 3 minutes

تحریر: عبدالجبارناصر

گلگت بلتستان اسمبلی میں ٹیکنوکریٹ کی 3مخصوص نشستوں کے امیدواروں کی کامیابی کے نوٹیفکیشن کے اجراء کے بعد نیا تنازع کھڑا ہوگیاہے اور مبینہ طور پر دھاندلی کے ذریعہ تحریک انصاف کی ترجیحی فہرست میں دوسرے نمبر پر موجود مرکزی رہنماء حشمت اللہ خان کو اوٹ کرکے پانچویں نمبر کے امیدوار کو کامیاب قرار دیاگیاہے ۔سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور محمد دلشاد کا کہنا ہے کہ ایک بار جمع کرائی گئی پارٹی فہرست کے سوا باقی فہرستوں اور نوٹیفکیشن کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے ۔

الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ٹیکنوکریٹ کی 3 میں سے 2 نشستیں تحریک انصاف اور ایک نشست پیپلزپارٹی کے حصے میں آئی ہے ۔ مجلس وحدت مسلمین کے (تحریک انصاف کے کوٹے پر)اکبر علی اور تحریک انصاف کے فضل الرحیم ، جبکہ پیپلزپارٹی کے غلام شہزاد آغا کو کامیاب قرار دیا گیاہے۔

الیکشن کمیشن گلگت بلتستان کے انتخابی اصلاحاتی ایکٹ 2017ء کے سیکشن 104(1)کے مطابق 19 اکتوبر 2020ء کے جاری پبلک نوٹس میں ٹیکنو کریٹ کی 3 نشستوں کے لئے تحریک انصاف نے 5 امیدواروں کی ترجیحی فہرست جمع کرائی ہے ، جن میں بالترتیب اکبر علی ،حشمت اللہ خان ، محمد شفیع اللہ ، صابر حسین اور فضل الرحیم شامل ہیں ۔ تحریک انصاف کی 5 اکتوبر کی جاری فہرست میں 4 نا م شامل ہیں ، جن میں بالترتیب اکبر علی ، حشمت اللہ خان ، صابر حسین اور فضل الرحیم شامل ہیں ۔

ردوبدل سے متاثر ہونے والے تحریک انصاف گلگت بلتستان کے بانی صدر اور مرکزی ایگزیکٹیو کونسل کے رکن حشمت اللہ خان کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے حتمی جاری پبلک نوٹس میں ان کا دوسرا نمبر تھا ،جبکہ الیکشن کمیشن نے پانچویں نمبر کے امیدوار کو کامیاب قرار دیاہے، پارٹی نے کوئی اور فہرست جمع کرائی تھی تو اس کا علم ہے اور نہ ہی یہ فہرست الیکشن کمیشن نے پبلک کی ہے۔

چیف الیکشن کمشنر گلگت بلتستان راجہ شہباز خان کا کہنا ہے کہ اسی روز تحریک انصاف نے ایک اور فہرست جمع کرائی اور نشستوں کی تقسیم اسی فہرست کے مطابق ہوئی ہے۔ انتخابی ایکٹ 2017ء سیکشن 104(1) کے مطابق حتمی تاریخ کے بعد پارٹی کی جمع کی گئی ترجیحی فہرست میں کوئی ردو بدل نہیں ہوسکتی ہے ۔ سابق سیکریٹری الیکشن کمیشن کنور محمد دلشاد کا کہنا ہے کہ ایکٹ 2017ء کے مطابق کسی پارٹی کے سربراہ کی جانب سے ایک بار جمع ہونے والی ترجیحی فہرست میں پارٹی کوئی ردوبدل نہیں کرسکتی ہے ۔بعد میں جمع کرائی گئی فہرست کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے اور اس فہرست کے مطابق نوٹیفکیشن بھی قانونی طور پر درست نہیں ہے۔

بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور پارٹی کے بانی صدر اور مرکزی مرکزی ایگزیکٹیو کمیٹی کے رہنماء حشمت اللہ خان سے شدید ناراض تھے ، کیونکہ تحریک انصاف کے بعض مقامی رہنمائوں نے شکایت کی تھی کہ حشمت اللہ خان کے چھوٹے بھائی اور جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے رہنماء حاجی نعمت اللہ خان جماعت اسلامی کے ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں ۔تحریک انصاف کے کچھ مقامی رہنمائوں کی خواہش تھی کہ حاجی نعمت اللہ خان تحریک انصاف کے حق میں دستبردار ہوجائیں ،مگر ایسا نہیں ہوا اور پھر ٹیکنو کریٹ کی تر جیحی فہرست تبدیل کر کے حشمت اللہ خان کا نام ہٹاکر چوتھے نمبر پر رکھا گیا تاکہ رکن اسمبلی نہ بن سکیں ۔ اسی طرح تقریباً دو دہائیوں سے تحریک انصاف کے لئے کام کرنے والے بانی رہنماء صابر حسین کو بھی نظر انداز کیا گیاہے۔

تحریک انصاف کے کارکن  قیادت کی جانب سے بانی رہنمائوں کو پہلے ٹکٹ اور بعد میں ٹیکنو کریٹ کی فہرست میں مبینہ طور پر جعل سازی کے ذریعے رد وبدل کرکے اسمبلی سے باہر رکھنے پر سخت تشویش میں مبتلا ہیں ۔ سوشل میڈیا میں اس حوالے سے تحریک انصاف کے کارکنوں کا سخت رد عمل سامنے آرہاہے اور اس کی تمام تر زمہ داری وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور پر ڈالی جارہی ہے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے