کالم

یہ کیسی حب الوطنی ہے ؟

دسمبر 7, 2020 4 min

یہ کیسی حب الوطنی ہے ؟

Reading Time: 4 minutes

اظہر سید ۔ صحافی و تجزیہ کار

دنیا کی کوئی فوج گندے نالے صاف نہیں کرتی اور مسلح افواج کا یہ کام بھی نہیں کہ وہ کسی عالمی مالیاتی ادارے کے قرضے سے نکاسی آب کے نظام کی زمہ داری اٹھائے ۔

دنیا کی نمبر ون ایجنسی کے سربراہ جنرل فیض حمید اور کور کمانڈر کراچی کو اس اعلی سطحی اجلاس میں دیکھنا بھی ایک ہمیشہ یاد رکھی جانے والی المیہ کہانی ہے ۔ کیا اب فوج کے نوجوان کیپٹن اور میجر گندے نالوں کی صفائی کی نگرانی کریں گے ؟ بھلے فوج یہ زمہ داری کسی نجی ادارے کو ٹھیکے پر دے دے لیکن تاریخ میں یہ کام فوج کے حوالہ سے جانا جائے گا ۔
منظور پشتین غدار ہے ،نواز شریف غدار ہے ،آصف علی زرداری منی لانڈرنگ کرتا ہے ، اور مولانا فضل الرحمن کو سائبر سیلوں سے غدار مشہور کیا جاتا ہے ۔بلاول بھٹو اور مریم نواز کی سائبر سیلوں سے کردار کشی کرائی جاتی ہے ۔سیاستدانوں کو ہمیشہ بدعنوان مشہور کیا جاتا ہے اور اس کی آڑ میں کبھی جنرل ایوب ساڑھے گیارہ سال حکمرانی کر جاتا ہے ۔
کبھی نظام مصطفی کا نام لے کر جنرل ضیا الحق گیارہ سال تک قوم کو ٹوپی پہنائے رکھتا ہے ۔
کبھی جنرل مشرف قوم کے دس سال کھا جاتا ہے ۔
اقتدار پر قبضہ کرنے کے لیے سیاستدانوں کو بدعنوان ،غدار اور اسلامی نظام کی راہ میں رکاوٹ قرار دینا اصل میں اقتدار پر قبضہ کرنے کے ہتھیار ہیں ۔
ججوں اور میڈیا پر کنٹرول کرنا بھی اصل میں ہتھیار ہی ہیں جن کے زریعے قوم کو احمق بنا کر اقتدار پر گرفت برقرار رکھی جاتی ہے ۔
یہ صرف پاکستان کی کہانی نہیں بلکہ مصر سے لے کر میانمار تک اور افریقی ممالک تک جہاں جہاں فوجی جنرل اقتدار پر قبضہ کرتے ہیں ان کے اسلحہ خانے میں بھی کرپشن ،غداری میڈیا اور مذہب بطور ہتھیار ہی استمال ہوتے ہیں ۔
بلوچستان وفاق کا حصہ ہے یہاں قوم پرستی اور دہشت گردی کے خاتمہ کیلئے ہمیشہ بندوق استمال ہوتی ہے ۔ یہ معاملہ سیاستدانوں کے ہاتھوں میں ہو تو وہ یقینی طور پر کوئی راہ نکال سکتے ہیں ۔ بلوچستان میں نوجوان افسران اور جوانوں کو جدید ترین اسلحہ کے ساتھ دہشت گردی کے خاتمہ کے اپریشن کے لیے بھیجنا مسلہ کا حل کبھی نہیں ہو سکتا ۔ اسلحہ اور فوجی اپریشن سے مسائل حل ہو سکتے تو امریکی اور روسی افغانستان میں اور بھارتی مقبوضہ کشمیر میں کامیاب ہو جاتے ۔
جنرل یہ بات اچھی طرح جانتے ہیں کہ امریکی اور روسی اور بھارتی کیوں کامیاب نہیں ہوئے ۔ بلوچستان میں فوجی اپریشن سے کامیابی کی حکمت عملی بنانے والے یہ بات کیوں بھول جاتے ہیں کہ جن ملکوں کو آپ نے کامیاب نہیں ہونے دیا وہ ممالک بھی یہی حکمت عملی اپنا سکتے ہیں ۔ کرتے رہیں فوجی اپریشن نئے باغی پیدا ہوتے رہیں گے اور انہیں ورغلانے والے بھی سی پیک کے دشمن ممالک ان اپریشنز کو پاکستان کے خلاف استمال کرتے رہیں گے ۔
جو کچھ ملک میں چل رہا ہے اس پر تنقید کرنا غداری ہے ۔ سزا لاپتہ کرنا یا مسخ لاش کی صورت میں ملنا ہے ۔ایک سابق آرمی چیف جنرل اسلم بیگ کھل کر کہہ رہا ہے کہ نواز شریف کی منتخب حکومت گرانا ایک سازش تھی جو سی پیک مخالف ممالک کی ایما پر کی گئی ۔ پناما بہانہ تھا اور سی پیک نشانہ تھا۔
آئی ایس آئی کے ایک سابق سربراہ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی اور لاہور کے سابق کور کمانڈر اب لاپتہ جنرل ریٹائرڈ شاہد عزیز کھل کر فوجی جنرلوں کی سیاست میں مداخلت اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کے اعترافات کر چکے ہیں تو کیا یہ بھی غدار ہیں یا صرف پختون،بلوچی اور تنقید کرنے والے پنجابی ہی غدار ہیں۔
یہ بہت خوفناک صورتحال ہے جج سیٹھ وقار اور ارشد ملک اور مولوی خادم حسین کی اموات کو فطری اموات نہیں سمجھا جا رہا اور سوشل میڈیا پر انگلیاں اس طرف اٹھ رہی ہیں جس طرف نہیں اٹھنا چاہئیں۔
پاک فوج کسی کی جاگیر نہیں بلکہ پاکستان کا اثاثہ ہے ۔فوج کے نوجوان افسران اس بات کے حقدار نہیں کہ انہیں ملکی مسائل کا زمہ دار سمجھا جائے اور ناکردہ گناہوں کی سزا ملے ۔ادارے میں قوم کی اجتماعی سوچ کے حوالہ سے اگر تشویش پائی جاتی ہے تو یہ عین حب الوطنی ہے اور اگر ازالہ کے لیے کوئی کوشش نہیں کی جاتی تو یہ بہت بڑی بدقسمتی ہے ۔
سسی کا بھنبھور شہر لٹ رہا ہے ۔بھارتی آرمی چیف سعودی عرب کا دورہ کر رہا ہے ۔پاکستانی آرمی چیف کے دورہ سعودی عرب میں بادشاہ تو دور کی بات ولی عہدنے بھی ملاقات نہیں کی تھی ۔ عرب ممالک سے پاکستانی ہر روز نکالے جا رہے ہیں اور بھارتی ان کی جگہ لے رہے ہیں ۔ عربی اپنے پیسے واپس مانگ رہے ہیں ۔ پاکستانیوں کیلئے ویزوں پر پابندیاں لگائی جا رہی ہیں ۔چینی ہم سے خفا ہو رہے ہیں اور ہم امریکی کاروبار والے جنرل کو سی پیک اتھارٹی پر برقرار رکھے ہوئے ہیں ۔ نہ بنگلادیش دوست ہے نہ افغانستان دوست ہے ۔یہ کونسے لوگ اس ملک پر مسلط ہو گئے ہیں ۔
اس ملک کو کچھ ہوا تو وہ سارے محب وطن لوگ دوسرے ملکوں میں مقیم اپنے بچوں کے پاس بھاگ جائیں گے جہاں انہیں کاروبار کرائے گئے ہیں اور جائیدادیں خریدی گئی ہیں اور پیچھے صرف غدار رہ جائیں گے جو عام پاکستانی ہیں ۔ اپنے ملک سے محبت کرتے ہیں اور بے بس ہیں ۔ آواز اٹھائیں تو لاپتہ کر دیے جاتے ہیں یا کسی مسخ لاش کی صورت ملتے ہیں ۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے