ڈونلڈ ٹرمپ کو امریکی سپریم کورٹ میں بھی ’شکست‘ کا سامنا
امریکی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے ریاست پنسلوانیا کے انتخابی نتائج کو کالعدم قرار دینے کی درخواست کو رد کر دیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سپریم کورٹ جس کے نو میں سے تین ججز صدر ٹرمپ کے تعینات کردہ ہیں نے اپنے فیصلے کی وضاحت نہیں کی نہ ہی کسی جج نے اس فیصلے سے اختلاف کیا ہے۔
امریکی صدارتی الیکشن کو ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ڈونلڈ ٹرمپ نے ڈیموکریٹ جوبائیڈن کو اختیارات کی منتقلی پر آمادگی ظاہر نہیں کی۔ امریکی صدر ٹوئٹر پر مسلسل اپنی فتح کے اعلان کرتے آئے ہیں۔
ڈیموکریٹ امیدوار بائیڈن نے ان کے مقابلے میں 70 لاکھ ووٹ زائد لیے لیکن ٹرمپ کی جانب سے بے بنیاد دعوؤں کا سلسلہ جاری ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے اتحادیوں کی جانب سے مختلف ریاستوں میں درجنوں قانونی مقدمات قائم کیے گئے، ان میں سے تقریبا سارے ہی عدالتوں کی جانب سے مسترد کیے جا چکے ہیں۔
انہی میں سے ایک مقدمہ میں ری پبلکن رکن کانگریس مائیک کیلی نے پنسلوانیا کے ڈاک کے ذریعے کاسٹ کیے گئے ووٹوں کو چیلنج کیا تھا۔
گزشتہ انتخابات میں اس ریاست سے ٹرمپ جیتے تھے تاہم اس مرتبہ پنسلوانیا کی فتح بائیڈن کے نام رہی ہے۔
ریاستی سپریم کورٹ کی جانب سے مقدمہ مسترد کیے جانے کے بعد درخواست گزار نے سپریم کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے کہا تھا کہ تمام انتخابی معاملے کو منجمد کر دیا جائے۔