پاکستان24 عالمی خبریں

سنکیانگ: اویغور مسلمانوں کو جبری کیمپوں میں رکھنے کے نئے ثبوت

دسمبر 9, 2020 < 1 min

سنکیانگ: اویغور مسلمانوں کو جبری کیمپوں میں رکھنے کے نئے ثبوت

Reading Time: < 1 minute

چین کے سنکیانگ صوبے میں اویغور مسلمانوں کو جبری طور پر کیمپوں میں منتقل کرنے اور عقائد کے حوالے سے ‘تربیت’ فراہم کرنے کے نئے ثبوت سامنے آئے ہیں۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے بتایا ہے کہ دو ہزار اویغور مسلمانوں کی ایک فہرست ملی ہے جس میں چین کے علاقے سنکیانگ کے سرکاری کیمپوں میں رکھنے جانے والوں کی تفصیلات درج ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کے پاس موجود فہرست میں سنکیانگ کے اکسو پریفکچر نامی حراستی مرکز کے قیدیوں کی تفصیلات ہیں جن کو چین کی حکومت معاشرے میں ضم کیے جانے کے پروگرام کے نام پر تحویل میں لیتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سنہ 2018 کی اس فہرست میں اویغور مسلمانوں کے نام، فون نمبرز اور چین کے کیمپ سسٹم میں رکھنے کی وجوہات لکھی ہیں۔ ان کیمپوں میں رکھنے جانے والے افراد کے بارے میں وجہ بیان کرتے ہوئے لکھا گیا ہے کہ یہ قرآن پڑھتے، مذہبی لباس پہنتے اور بین الاقوامی سفر کرتے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ کی مایا وانگ نے بتایا کہ ‘اکسو کیمپ کی فہرست ایسی پہلی دستاویز ہے جس سے معلومات ملتی ہیں کہ چین کی حکومت اویغور مسلمانوں کو حراست میں لینے اور کیمپوں میں رکھنے کے لیے سرگرم ہے۔’

مایا وانگ کے مطابق ‘یہ فہرست بتاتی ہے کہ کسیے سنکیانگ کے ترک مسلمانوں کے خلاف چین کی بہیمانہ طاقت استعمال کی جا رہی ہے جو ٹیکنالوجی سے لیس ہے۔’

ہیومن رائٹس واچ نے یہ نہیں بتایا کہ ان کو یہ فہرست کیسے ملی کیونکہ اس کا ذریعہ بننے والے افراد کی سلامتی خطرے میں پڑنے کا خدشہ ہے۔

روئٹرز کے مطابق چین کی وزارت خارجہ سے اس بارے میں مؤقف کے لیے رابطہ کیا گیا مگر کوئی جواب نہیں ملا۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے