منی لانڈرنگ ریفرنس میں شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم
Reading Time: 2 minutesپاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف کی لاہور ہائیکورٹ نے منی لانڈرنگ ریفرنس میں ضمانت منظور کر دی ہے۔
لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کی رہائی کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ ضمانتی مچلکے جمع کرائیں جائیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے دلائل مکمل ہونے پر شہباز شریف کی ضمانت پر فیصلہ سنایا۔
لاہور ہائیکورٹ کے دو رکنی بینچ نے شہباز شریف کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس پر کیس کی سماعت کی۔
نیب پراسیکیوٹر فیصل بخاری نے دلائل میں کہا کہ ’شہباز شریف کے صاحبزادوں حمزہ اور سلمان کو جو رقم ٹی ٹیز آتی تھیں وہ یہ اپنی والدہ کو دیتے تھے۔ اس کے علاوہ ان کی والدہ کا کوئی ذریعہ آمدن نہیں تھا۔‘
پراسیکیوٹر کے مطابق ’شہباز شریف خاندان کا ایک طریقہ کار تھا یہ جس دوران پبلک آفس میں ہوتے تب ٹی ٹیز نہیں آتی تھی، مثال کے طور شہباز شریف کے اکاؤنٹ میں پبلک آفس کے دوران کوئی ٹی ٹیز نہیں آئی۔‘
نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز شریف کی اہلیہ نصرت شہباز کے 299 ملین روپے کے اثاثہ جات ہیں، ’ان کے اکاؤنٹ میں 26 ٹی ٹی بھجوائی گئیں، ان ٹی ٹیز کی کل مالیت 137 ملین روپے ہے۔‘
پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ ’ماڈل ٹاؤن میں 96 ایچ گھر اور 87 ایچ گھر ٹی ٹی رقم سے خریدی۔ ان کو وزیراعلیٰ کا کیمپ آفس بنا کر ساڑھے پانچ کروڑ روپے تزین و آرائش پر لگائے گئے۔‘
شہباز شریف کے وکیل نے موقف اپنایا کہ ان تمام دلائل کا اس کیس سے تعلق نہیں ہے۔
نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو کہا کہ نصرت شہباز نے ٹی ٹیز سے کمپنی بنائی جس کی ڈائریکٹر بنیں۔
عدالت نے نیب پراسکیوٹر سے کہا کہ یہ تو آپ بے نامی دار کا بتا رہے ہیں شہباز شریف کا بتائیں جس پر انہوں نے کہا کہ سلمان شہباز نے 2003 میں اپنے 19 لاکھ کے شئیر ڈیکلیر کیے۔ جو بھی اثاثے بنے 2005 کے بعد بنے جب ٹی ٹیز آنا شروع ہوئیں۔
نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ پاپڑ والے کے اکاؤنٹ میں 14 لاکھ ڈالر بھیجے گئے، اسی طرح اسی طرح محبوب علی نامی شخص کو دس لاکھ ڈالر آئے جس کا پاسپورٹ ہی نہیں بنا۔
پراسیکیوٹر کے مطابق شہباز شریف کی بیٹی رابعہ عمران کے اکاؤنٹ میں دس ٹی ٹیز بھیجی گئیں۔ شہباز شریف کے شریک ملزم طاہر نقوی اشتہاری ہیں، طاہر نقوی ٹی ٹیز کی ساری رقم سلمان شہباز کو دیتا تھا شہباز شریف کے پورے خاندان نے ٹی ٹیز وصولی کیں۔