قاتلانہ حملہ، ابصار عالم نے حملہ آور کے بارے میں کیا بتایا؟
Reading Time: 2 minutesسینیئر صحافی اور پیمرا کے سابق چیئرمین ابصار عالم قاتلانہ حملے میں زخمی ہو گئے ہیں۔
پولیس نے تفتیش کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔
عیادت کے لیے نجی ہسپتال آنے والوں کو ابصار عالم نے بتایا کہ وہ شام چھ بجے کے لگ بھگ گھر کے سامنے پارک میں واک کر رہے تھے جب ایک شخص نے دو بار ان کو واک کے دوران کراس کیا۔
ابصار عالم کے مطابق حملہ آور پہلے سے پارک میں موجود تھا اور ان کے آنے تک ایک کونے میں کھڑا تھا۔ ”وہ میرے مخالف سمت سے اینٹی کلاک وائز واک کر رہا تھا۔“
ابصار عالم نے بتایا کہ ان کو لگا کہ یہ شخص ان کی جاسوسی کر رہا ہے۔ ”یہ معمول ہوتا ہے کہ آپ کی نگرانی یا ریکی کی جاتی ہے اس لیے دو بار جب وہ قریب سے گزرا تو نظرانداز کیا۔“
ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور پارک کے ٹریک پر پورا چکر نہیں کاٹ رہا تھا اور تیسری بار قریب سے گزرنے پر تین فٹ کے فاصلے سے پہلو میں گولی چلائی۔
قبل ازیں ہسپتال لے جاتے ہوئے ابصار عالم کی ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ کہہ رہے ہیں کہ گھر کے سامنے واک کر رہا تھا جب قاتلانہ حملہ کیا گیا۔
ابصار عالم نے کہا کہ وہ ڈرنے والے نہیں۔ اور اصولوں پر کھڑے ہیں۔
وزیر داخلہ شیخ رشید نے ابصار عالم پر فائرنگ کا نوٹس لیتے ہوئے اسلام آباد پولیس کے سربراہ کو تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ”فائرنگ میں ملوث شخص کو جلد از جلد گرفتار کرنے کی ہدایت کی ہے۔“
Firing incident on Mr Absar Alam:
IGP Islamabad constituted a special team under the command of SSP Investigation to investigate the matter from all aspects.
The Team has been directed to use all scientific and forensic methods to trace the accused involved in the incident.
— Islamabad Police (@ICT_Police) April 20, 2021
وزیر داخلہ نے کہا کہ ابصار عالم پر فائرنگ کرنے والے قانون سے نہیں بچ سکیں گے، بہت جلد قانون کی گرفت میں ہوں گے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے ابصار عالم پر حملے کی مذمت کی ہے۔