خلا سے 18 ٹن وزنی چینی راکٹ زمین پر کہاں گرا؟
Reading Time: 2 minutesچین کی خلائی ایجنسی کی جانب سے خلا میں ٹوٹنے والے سپیس راکٹ کے ٹکڑے واپس زمین پر گر گئے ہیں اور بتایا گیا ہے کہ اس سے کہیں بھی کوئی نقصان نہیں ہوا۔
اتوار کو چین کی خلائی ایجنسی نے بتایا کہ 18 ٹن وزنی راکٹ کا ایک بڑا حصہ خلا سے واپس زمین کے مدار میں داخل ہوا اور بحر ہند کے اوپر مزید ٹکڑوں میں تقسیم ہو کر گرا۔
اس سے قبل پوری دنیا میں یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اتنے وزنی راکٹ کے ٹکڑے کہاں گریں گے اور ان سے کتنا نقصان ہوگا۔
بیجنگ میں حکام نے کہا ہے کہ ’لانگ مارچ فائیو بی راکٹ‘ کے اس طرح کسی جگہ پر گرنے کا خطرہ کم ہی تھا جو چین کے نئے سپیس سٹیشن کا پہلا ماڈیول تھا جو 29 اپریل کو زمین کے مدار میں داخل کیا گیا۔
چین کے سپیس انجینیئرنگ آفس کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’گرنے والے راکٹ کے بڑے ٹکڑے کی نگرانی اور تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ یہ واپس زمین کے مدار میں داخل ہوا اور پھر بحر ہند میں مالدیپ کے قریب گرا۔‘
بیان کے مطابق راکٹ کا ایک بڑا حصہ زمین کے مدار میں داخل ہوتے ہوئے ہی چھوٹے ٹکڑوں میں تبدیل ہو کر ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوا۔
امریکی ڈیٹا استعمال کرنے والی مانیٹرنگ سروس سپیس ٹریک نے بھی راکٹ کے زمین کے مدار میں داخل ہونے کی تصدیق کی ہے۔
سپیس ٹریک نے کہا ہے کہ ’وہ تمام لوگ جو لانگ مارچ فائیو بی کے زمین پر گرنے کے منتظر تھے اب پرسکون ہو جائیں، راکٹ نیچے آ چکا ہے۔‘
اس سے قبل ماہرین نے راکٹ کے زمین پر گر کر نقصان کے خدشات ظاہر کرنے پر کہا تھا کہ زیادہ امکان یہ ہے کہ راکٹ کے ٹکڑے سمندر میں گریں گے کیونکہ زمین کا ستر فیصد حصہ پانی پر مشتمل ہے۔
گزشتہ برس ایک اور لانگ مارچ راکٹ کے کچھ حصہ آئیوری کوسٹ میں گرے تھے جہاں عمارتوں کو نقصان پہنچا تھا تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔