کورونا کی ابتدا کیسے ہوئی؟ امریکہ و چین میں سفارتی جنگ
Reading Time: 2 minutesواشنگٹن میں چین کے سفارتخانے کے مطابق کورونا وائرس کی ابتدا کے حوالے سے سیاست وبا سے متعلق چھان بین کے عمل اور وبا پر قابو پانے کی عالمی کوششوں کو متاثر کرے گا۔
چینی سفارتخانے کی جانب سے یہ ردعمل امریکی صدر جوبائیڈن کے اس حکم کے بعد سامنے آیا ہے جس میں وائرس کے مقام آغاز یا اوریجن کے تعین سے متعلق انٹیلی جنس معلومات کے جائزے کا حکم دیا گیا تھا۔
چینی سفارتخانے نے اپنی ویب سائٹ پر بیان میں کہا ہے کہ ’کچھ سیاسی قوتیں الزامات اور سیاسی اقدامات تک محدود ہو چکی ہیں‘۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کورونا وائرس کے مقام آغاز کی تلاش کے لیے مطالعے کے دوسرے دور کی تیاری کر رہا ہے۔ ایسے میں چین پر دباؤ ہے کہ وہ محقیقین کو مزید رسائی مہیا کرے تاکہ اس الزام کا جائزہ لیا جا سکے کہ کیا وائرس ووہان میں کورونا وائرس پر تحقیق کے لیے مختص لیبارٹری سے لیک ہوا ہے یا نہیں۔
امریکی صدر جوبائیڈن نے امریکی انٹیلی جنس حکام کو ہدایت کی ہے کہ کورونا وبا کا باعث بننے والی جگہ کی تلاش کی کوششیں مزید بڑھائی جائیں۔
اس دوران تحقیقات کے کسی چینی لیبارٹری تک پہنچنے کو بھی خارج از امکان قرار نہیں دیا گیا ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق کئی مہینوں تک اس بات سے زیادہ متفق دکھائی نہ دینے والی بائیڈن انتظامیہ اس عالمی دباؤ کا حصہ بن رہی ہے جس میں چین سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ وبا کے آغاز کے متعلق مزید معلومات عام کرے۔
ریپبلکنز کی جانب سے یہ شکایت کی جا رہی تھی کہ امریکی صدر مبینہ رکاوٹوں کے حوالے سے چین سے متعلق سختی نہیں کر رہے ہیں۔
بائیڈن کی جانب سے امریکی انٹیلی جنس اداروں کو کہا گیا ہے کہ وہ 90 روز میں معاملے پر رپورٹ پیش کریں۔