پاکستان پاکستان24

نیا ٹیکس نہیں، آمدن چھپانے والوں کو جیل میں ڈالیں گے: وزیر خزانہ

مئی 30, 2021 2 min

نیا ٹیکس نہیں، آمدن چھپانے والوں کو جیل میں ڈالیں گے: وزیر خزانہ

Reading Time: 2 minutes

پاکستان کے وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت کا آئندہ بجٹ میں کوئی نیا ٹیکس لگانے کا ارادہ نہیں تاہم ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے ٹیکس چوری کرنے والوں تک پہنچیں گے اور ان کو جیلوں میں ڈالا جائے گا۔
اتوار کو اسلام آباد میں بجٹ کے حوالے سے منعقدہ ایک آن لائن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملکی پیداوار صلاحیت میں اضافہ معیشت کے استحکام میں معاون ثابت ہوگا، اگلے مالی سال میں شرح نمو میں اضافہ کیا جائے گا اور وسائل کو بروئے کار لانے کے لیے نئے طریقے متعارف کرائے جائیں گے۔
’حکومت ٹیکس دہندگان پر بوجھ نہیں ڈالے گی اور بجلی کی قیمتوں میں بھی مزید اضافہ نہیں کیا جائے گا۔ عمران خان کو غریبوں سے انتہائی ہمدردی ہے اور وہ نہیں چاہتے کہ اُن پر بوجھ ڈالا جائے۔‘
انہوں نے کہا کہ معیشت کی بہتری ترقی کی بنیادی سیڑھی ہے۔ کورونا کے باعث ملک کی معیشت کو دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
’پائیدار ترقی کے اہداف کا حصول ہماری ترجیح ہے اور اقتصادی بہتری کے لیے معاشی ماہرین سے بھی مشاورت کی گئی۔‘
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ تعمیراتی شعبے کا فروغ ممکن بنایا گیا اور تعمیراتی شعبے سے منسلک چالیس صنعتوں کو فعال کیا گیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ جب حکومت سنبھالی تو معیشت مشکلات کا شکار تھی، وزیراعظم عمران خان نے اس پر خصوصی توجہ دی۔
وزیرخزانہ شوکت ترین نے ایک سوال کے جواب میں شوکت ترین نے کہاکہ حکومت اگلے مالی سال کے دوران بر آمدات بڑھانے پر توجہ دے گی اور پیداواری شعبے کو مراعات دی جائیں گی جن میں ٹیکسٹائل، زراعت، مینو فیکچرنگ اور انفارمیشن ٹیکنالوجی شامل ہیں۔

شوکت ترین کے مطابق حکومت نے ریونیو میں اضافہ کیا۔ روپے کی قدر میں اضافے کے لیے ترجیحی اقدامات کیے گئے اور زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ معاشی بہتری کی عکاسی کرتا ہے۔ معیشت میں بہتری کے ساتھ محصولات میں مثبت اضافہ ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ بہت سے لوگ کہتے ہیں کہ وہ ایف بی آر کی ہراسمنٹ کی وجہ سے ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے، ان کے لیے تھرڈ پارٹی اسسیمنٹ کریں گے اور لوگوں کو ایف بی آر کی ہراسیمنٹ سے نجات دلائیں گے تاہم ایسے افراد تک پہنچنے کیلئے ٹیکنالوجی کے استعمال سے ٹیکس کی بنیاد کو وسعت دے کر محصولات میں اضافہ کیا جائے گا۔
’ہمارے پاس ایسے لوگوں کے بجلی اور گیس کے بل ہوں گے اور معلوم کریں گے کہ ان کا استعمال کتنا ہے اور وہ ٹیکس کتنا دیتے ہیں۔‘
وزیر خزانہ نے کہا کہ صنعتوں کے مسائل کا وزارت کامرس سے معلوم کریں گے کہ وہ انڈسٹری سے مشاورت کے بعد ہمیں بتائیں، اس بار وزارت کامرس والے فیصلے کریں گے اور ہم ان پر عمل کرائیں گے۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے