رائے ونڈ کا وزیراعظم سزا کے باوجود بیرون ملک کیوں؟
Reading Time: 2 minutesپاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ یہ کس قسم کا ایک پاکستان ہے کہ رائیونڈ کے وزیراعظم کو سزا کے باوجود بیرون ملک بھیج دیا جاتا ہے ، خود وزیراعظم یا ان کی بہن پر الزام لگے تو کچھ نہ ہو، اپوزیشن چاہے تو عدم اعتماد کے ذریعے اس وقت بھی وفاقی و پنجاب حکومت ختم کرسکتی ہے، بجٹ پاس ہونے سے روکنے کے لیے اپنے تمام اراکین شہباز شریف کے حوالے کرتا ہوں، حکومت کے اصل سہولت کار وہ ہیں جو نمبرز پورے ہونے کے باوجود بھی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لارہے.
جمعے کو بلاول بھٹو زرداری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ رائیونڈ کے وزیراعظم کو سزا کے باوجود بیرون ملک بھیجا جاتا ہے، وزیراعظم کے دوستوں پر الزام لگے تو وہ جیل نہیں جاتے، حکومت کو عام آدمی کا احساس ہی نہیں ہے، غربت اور بے روزگاری تاریخ کی انتہا کو پہنچ چکی ہے، جس طرح آرڈیننس کے ذریعے انتخابی اصلاحات لائی گئی ہیں ان کو مسترد کرتے ہیں، صدر سے بعید نہیں بس چلے تو اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد فیس بک لائیو کے ذریعے انتخابات کروا دیں.
بلاول بھٹو نے کہا کہ جس وزیراعظم نے مہنگائی کے ریکارڈ توڑے وہ کہتے ہیں ملک ترقی کر رہا ہے، شاید وزیراعظم کے اے ٹی ایمز کے لیے مشکل وقت ضرور ختم ہوا ہو گا.
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کے اصل سہولت کار وہ ہیں جو نمبرز پورے ہونے کے باوجود بھی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد نہیں لارہے، پنجاب کو عثمان بزدار کے رحم و کرم پر چھوڑا نہیں جاسکتا، میں جانتا ہوں بزدار کو اس وقت بھی عدم اعتماد سے ہٹایا جاسکتا ہے، لیکن اگر اپنے آپ کو پنجاب کے حقوق کے محافظ کہنے والے عثمان بزدار کو نہیں ہٹانا چاہ رہے تو دال میں ضرور کچھ کالا ہے.
بلاول نے کہا کہ فضل الرحمان اور ان کی جماعت کے بارے میں اچھے خیالات ہیں، ہم سمجھتے ہیں بجٹ میں مل کر موقف اپنانا چاہئے، آج بھی شہباز شریف کو غیرمشروط کہتا ہوں کہ بجٹ کی منطوری کا راستہ روکنے کے لئے ھمارے تمام اراکین آپ کا ساتھ دیں گے.
بلاول کے مطابق وزیراعظم معیشت کے بارے میں جس طرح کے دعوے کرتے ہیں اس سے امید ہے بجٹ کے بعد آئی ایم ایف کے شکنجے سے نکل جائیں گے، اگر ایسا ہے تو پھر آپ کشکول لے کر کیوں پھر رہے ہیں، الیکشن اپنے وقت پر ہوں، وقت سے بہت پہلے ہوں یا پہلے ہوں، عوام ان کو انتخابات میں مسترد کردیں گے اور نکال باھر کریں گے، پی ٹی آئی کا کوئی سیاسی مستقبل نہیں دیکھ رہا، افغانستان کے حوالے سے دفترخارجہ کی بریفنگ پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہیں اور اس بارے میں پالیسی سازی پارلیمان میں چاہتے ہیں.