فون کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا پر نیا ٹیکس، خسارے کا وفاقی بجٹ پیش
Reading Time: 2 minutesپاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت نے وفاقی بجٹ پیش کر دیا ہے۔
وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ ہاؤسنگ سکیموں کے لیے ٹیکسوں میں چھوٹ کا طریقہ کار وضع کیا گیا ہے۔ ٹڈی دل اور فوڈ سکیورٹی کے لیے ایک ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔
بجٹ تقریر میں بتایا گیا کہ مقامی طور پر تیار ہونے والی گاڑیوں پر ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 12 فیصد کیا جا رہا ہے جب کہ 850 س سی گاڑیوں کو ٹیکسوں میں چھوٹ دی جا رہی ہے۔ مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کے لیے ویلیو ایڈڈ ٹیکس ختم کیا جا رہا ہے۔
بجٹ میں تین منٹ سے زائد جاری رہنے والی موبائل کالز، انٹرنیٹ ڈیٹا کے استعمال اور ایس ایم ایس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی لگائی جا رہی ہے۔
جمعے کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن کا بجٹ تقریر کے دوران شدید احتجاج دیکھا گیا، ارکان نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری بجٹ اجلاس کے دوران ایک ساتھ قومی اسمبلی میں داخل ہوئے۔
قبل ازیں وفاقی کابینہ نے 9000 ارب روپے کے وفاقی بجٹ کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافہ کی منظوری دی۔
بجٹ تقریر میں وزیر خزانہ شوکت ترین نے بتایا کہ زرعی اجناس کے گوداموں کو چھوٹ دینے کی تجویز ہے۔ ایم ایل اون کا آغاز جولائی 2022 میں ہو گا۔
شوکت ترین نے حکومت کے ریلیف اقدامات کا اعلان کرتے ہوئے مہنگائی میں اضافے سے سرکاری ملازمین کی مشکلات کو تسلیم کیا۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی سے چونکہ لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی اس لیے یکم جولائی 2021 سے سرکاری ملازمین کو دس فیصد ایڈہاک الاؤنس دیا جائے گا۔ گریڈ ون تا 22 تک ملازمین کے الاؤنس کو 450 روپے سے بڑھا کر 900 روپے کیا جا رہا ہے۔
کم سے کم اجرت 20 ہزار روہے ماہانہ کی جا رہی ہے۔
خیبرپختونخوا میں ضم ہونے والے اضلاع کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی ترقی کے لیے 54 ارب روپے رکھے گئے ہیں۔