پوتن، بائیڈن ملاقات: سفیروں کی واپسی اور بات چیت بحالی پر اتفاق
Reading Time: < 1 minuteامریکی صدر جو بائیڈن اور روسی صدر ولادیمیر پوتن نےپہلے سربراہی اجلاس میں اسلحہ کنٹرول سے متعلق بات چیت دوبارہ شروع کرنے اور ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں سفیروں کی واپسی پر اتفاق کیا ہے.
امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور روس کے صدر ولایمیر پوتن کے درمیان جنیوا میں ملاقات ہوئی، گذشتہ برس نومبر میں صدر منتخب ہونے کے بعد جو بائیڈن کی اپنے روسی ہم منصب سے یہ پہلی ملاقات تھی۔
اے ایف پی نیوز ایجنسی کے مطابق صدر جو بائیڈن نےکہا کہ ’ولادیمیر پوتن کے ساتھ اپنے پہلے سربراہی اجلاس میں ہونے والی بات چیت ’مثبت‘ تھی، تاہم ساتھ ہی انہوں نے اپنے روسی ہم منصب کو متنبہ کیا کہ واشنگٹن امریکی جمہوریت میں مداخلت کو برداشت نہیں کرے گا۔‘
بائیڈن نے سربراہی اجلاس کے اختتام پر صحافیوں کو بتایا کہ ’پوری ملاقات کا لہجہ … اچھا، مثبت تھا۔ وہاں کوئی سخت بات نہیں کی گئی۔‘
جو بائیڈن سے ملاقات کے بعد ولایمیر پوتن نے کہا کہ بات چیت مکمل طور پر تعمیری رہی ہے اور دونوں ملکوں نے تعلقات میں کشیدگی کم کرنے کے لیے اپنے اپنے سفیروں کو ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان یہ ملاقات جنیوا جھیل کا نظارہ دینے والے ایک خوب صورت ولا میں ایسے وقت میں ہوئی ہے جب واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان کشیدگی برسوں کی بلند ترین سطح پر ہے، اور بائیڈن نے تسلیم کیا کہ ’دونوں کے درمیان متعدد اختلافات پائے جاتے ہیں۔‘
امریکہ کو روس کی سائبر سرگرمی کے حوالے سے ہمیشہ سے ایک بڑی شکایت رہی ہے، اس کا کہنا ہے کہ ’روس کی جانب سے امریکی انتخابات میں مداخلت کی جاتی ہے چاہے وہ روسی سکیورٹی سروسز کے ذریعے ہو یا پھر کریملن میں موجود ہیکرز نے اسے انجام دیا ہو۔