پاکستان24

قومی سلامتی بریفنگ: ’افغان طالبان پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی بات نہیں مان رہے‘

جولائی 2, 2021 2 min

قومی سلامتی بریفنگ: ’افغان طالبان پاکستانی اسٹیبلشمنٹ کی بات نہیں مان رہے‘

Reading Time: 2 minutes

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس مٰیں پارلیمنٹیرینز کو دی گئی بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ افغان طالبان کو سیاسی حل پر آمادہ کرنے کے لیے ہر حربہ استعمال کیا لیکن وہ بات نہیں مان رہے۔ اور یہ کہ افغان اور پاکستانی طالبان اندر سے ایک ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ بھی کہا گیا کہ افغان حکومت کو پاکستان کی اس حوالے سے کوششوں کا علم ہے لیکن اس کے باوجود بیان بازی سے حالات خراب کر رہی ہے۔

رات گئے بریفنگ کے اختتام پر آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے پوچھا گیا کہ کیا اس دفعہ کوئی اڈے تو نہیں دیں گے؟
آرمی چیف نے صحافی کے سوال پر جواب دیا کہ یہ حکومت سے پوچھیں، آپ مجھ سے کیوں پوچھتے ہیں .

قبل ازیں مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نیشنل سکیورٹی کمیٹی کے اجلاس کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بریفنگ میں بتایا گیا کہ نہ امریکہ نے اڈے مانگے نہ ہم دے رہے ہیں، وزیراعظم کو آنا چاہیے تھا، اہم مسئلہ تھا، لیڈرشپ آئین کا تقاضا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیراعظم قومی اسمبلی میں آنا پسند نہیں کرتے، اعتراض اور اعتراف کی بات نہیں، ذہن میں جو سوالات تھے بریفنگ میں ان کے جوابات دیے گئے، اس وقت یہاں کوئی فیصلے نہیں ہو رہے، ہمیں حقائق سے آگاہ کیا گیا، حکومت پالیسی بناتی ہے، کیسے پالیسی بن رہی ہے اور کیا سوچ ہے وہ بتایا گیا۔

شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ حقائق تبدیل ہوتے رہتے ہیں اور سوچ بھی تبدیل ہوتی رہتی ہے، افغانستان کے جو آج کے حالات ہیں ان کے بارے میں بتایا گیا، افغان صورتحال اور چیلنجز اور آنے والے مسائل اور مشکلات سے آگاہ کیا گیا، یہ پارلیمان کے پراسیس کا حصہ ہے، بتایا گیا کہ افغان بارڈر کی فینسنگ مکمل ہوگئی ہے، اپنی سوچ اور خیالات سے پارلیمان میں آگاہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ یہ سیاسی یکجہتی ہے کہ سو کے قریب لوگ دونوں ایوانوں کے بیٹھے ہیں، سپیکر صاحب سکون سے ایوان چلارہے ہیں، کسی نے کسی کو کتاب نہیں ماری۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پاکستان کو خارجہ پالیسی پر اور بارڈرز پر چیلنجز ہیں سب پر بات ہوئی ہے، پارلیمان ہوتی ہی عوام کے مسائل پر بات کے لیے ہے، یہ اپوزیشن کی ڈیمانڈ پر یہ بریفنگ دی جارہی ہے، تین سال پارلیمان نہیں چلی، یہ کامیابی کہ آج پانچ گھنٹے سے میٹنگ چل رہی ہے۔

ان کے مطابق ڈرون حملے افغان جنگ کے دوران ہوتے رہے، ڈرون حملے ایک حقیقت تھے، آج نیشنل سیکیورٹی کے علاوہ کسی چیز پر بات نہیں ہوئی، شواہد ہیں کہ پاکستان میں جو دہشت گردی ہوئی اس کے بیرونی عوامل ہیں۔

Array

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے