’پاکستان کو امریکی چائلڈ سولجرز پریوینشن فہرست میں شامل کرنا مسترد‘
Reading Time: 2 minutesپاکستان نے امریکہ کی جانب سے ”چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ“ کی فہرست میں نام شامل کرنے کے عمل کو مسترد کر دیا ہے اور ردعمل میں کہا کہ پاکستان کو فہرست میں شامل کرنا بے بنیاد اور حقیقت پسندی سے انحراف کا عکاس ہے۔
دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری نے امریکی رپورٹ پر اپنے رد عمل میں کہا ہے کہ پاکستان نے امریکہ کی جانب سے ”چائلڈ سولجرز پریوینشن ایکٹ“( سی ایس پی اے) کی فہرست میں پاکستان کے نام شامل کرنے کے عمل کو مسترد کرتے ہیں۔
ترجمان کے مطابق امریکہ سے کہا ہے کہ وہ سی ایس پی اے لسٹ میں پاکستان کی بے بنیاد شمولیت پر نظرثانی کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ امریکہ بچوں کے فوجی دستوں کے لیے استعمال کرنے والے مسلح گروہوں اور ان کی حمایت کے الزامات کی "قابل اعتماد معلومات” فراہم کرے گا ۔
ترجمان کے مطابق رپورٹ کی اشاعت سے قبل امریکہ کی جانب سے ہمارے کسی بھی سرکاری ادارے کی سے مشاورت نہیں کی گئی ہے ۔ہمیں اس حوالے سے تفصیلات فراہم کی گئیں اور نہ ہی وہ معلومات دی گئی ہیں جن کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے ۔
زاہد حفیظ چوہدری نے موقف اختیار کیا کہ ان حالات میں پاکستان کواس فہرست میں شامل کرنا حقیقت پسندی سے انحراف کا عکاس ہے۔ چائلڈ سولجرز پروینشن ایکٹ کی فہرست میں پاکستان کا نام بغیر کسی بنیاد کے شامل کیا گیا ہے ۔ پاکستان کسی بھی غیر ریاستی مسلح گروپ کی حمایت کرتا ہے اور نہ ہی پاکستان میں کوئی ادارہ بچوں کو بطور سپاہی بھرتی یا استعمال کرنے میں ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر ریاستی مسلح گروہوں اور دہشت گرد اداروں کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کوششوں کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے ۔ پاکستان انسانی اسمگلنگ کی لعنت کے خاتمے کے لیے قومی اور بین الاقوامی سطح پر مل کر کام کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان نے انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے گذشتہ ایک سال کے دوران متعدد انتظامی اور قانون سازی کے اقدامات اٹھائے ہیں۔ان انتظامی اور قانون سازی کے اقدامات میں نیشنل ایکشن پلان 2021-25 بھی شامل ہے جس کی تیاری فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی(ایف آئی اے) اور اقوام متحدہ کے دفتر برائے منشیات اور جرائم نے مشترکہ طور پر تیارکی ہے ۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے انسانی سمگلنگ کے خاتمے کے کام کرنے والے اداروں کی صلاحیتوں کو بڑھانے اور بین ایجنسی تعاون کو وسعت دینے کے لیے بھی ٹھوس اقدامات کیے گئے ۔ پاکستان 2007 سے رضاکارانہ طور پر امریکی حکومت کو ٹی آئی پی رپورٹ کے لئے معلومات جمع کروا رہا ہے ۔پاکستان ٹی آئی پی کی رپورٹس میں پیش کی گئی عملی سفارشات پر عمل درآمد کے لئے بھی سرگرم عمل ہے۔
پاکستان نے امریکہ کے متعلقہ حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سی ایس پی اے لسٹ میں پاکستان کی شمولیت پر نظرثانی کرے۔ پاکستان اس بات کی توقع کرتا ہے کہ امریکہ بچوں کے فوجی دستوں کے لیے استعمال کرنے والے مسلح گروہوں اور ان کی حمایت کے الزامات کی "قابل اعتماد معلومات” فراہم کرے گا ۔
ترجمان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان باہمی دلچسپی کے تمام امور پر تعمیری بات چیت کے لئے متعلقہ چینلز کے ذریعے امریکی حکومت کے ساتھ بات چیت میں شمولیت کا خواہش مند ہے۔