جانشین شیوخ و شہدا کا سانحہ ارتحال!
Reading Time: 3 minutesتحریر: عبدالجبارناصر
پہلی قسط
سانحہ ارتحال!
ممتاز عالم دین ، جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن کے مہتمم و شیخ الحدیث ،وفاق المدارس العربیہ پاکستان و اتحاد مدارس دینیہ پاکستان کے صدر اور عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی امیر شیخ الحدیث مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر صاحب ؒ 30 جون 2021ء بمطابق 19 ذ یقعدہ 1442ھ بدھ کو دوپہر تقریباً ایک بجے 86 سال کی عمرمیں کراچی کے نجی ہسپتال میں دوران علاج خالق حقیقی سے جاملے ۔ ڈاکٹر صاحب ؒ تقریباً 3 ہفتے تک ہسپتال میں زیر علاج تھے ۔ مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندرؒ کی نمازِ جنازہ جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ بنوری ٹاؤن میں رات 10 بجے حضرتؒ کے فرزند مولانا سعید اسکندر کی اقتدا میں ادا کی گئی اور بنوری ٹائون میں ہی اپنے استاد و شیخ کے پہلو میں آخری آرام گاہ ہے ۔نماز جنازہ میں شیخ الاسلام مفتی محمد تقی عثمانی صاحب ، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سینئر نائب صدر مولانا انوار الحق حقانی اور ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل افتخار حسین سمیت اکابر علماء، شیوخ ، طلبہ اور کثیر تعداد میں عوام شریک تھی ۔عینی شاہد ین کے مطابق بنوری ٹائون سے جیل چورنگی تک مین سٹرک اور اطراف کی گلیوں میں تاحد نگاہ سر ہی سر نظر آرہے تھے ۔
حضرت ڈاکٹر صاحب ؒ کی جدائی !
حضرت کی جدائی کے نے کروڑوں لوگوں کے دلوں کو توڑ کررکھ دیا ، اس طالب علم نے کئی بار قلم اٹھایا ، مگر سمجھ نہیں آتا کہ اتنی بڑی عظیم شخصیت کے بارے میں کیسے لکھیں اور کہاں سے شروع کیا جائے اور کہاں پر ختم کریں ، کیونکہ ڈاکٹر صاحب ؒ کی علمی ، روحانی ، ملی ، قومی اور سماجی شعبوں میں اتنی خدمات ہیں کہ ہر شعبے میں حضرت ؒ صاحب انجمن اور مشائخ ، شیوخ اور شہدا کے حقیقی جانشین تھے ۔ ہم حضرت ڈاکٹر صاحب ؒ کے شایانہ شان لکھ تو نہیں سکتے ، مگر اپنے جذبات کا اظہار ان سطور میں کرنے کی کوشش کی ہے ۔
اہم اساتذہ اور مشائخ !
حضرت ڈاکٹر صاحب ؒ نے علمی میدان میں محدّث العصر حضرت علامہ سیّد محمّد یوسف بَنُوری ؒ ، حافظ الحدیث مولانا محمد عبداللہ درخواستیؒ، مولانا عبدالحق نافع کاکاخیلؒ، مولانا عبدالرّشید نعمانیؒ، مولانا لطفُ اللہ پشاوریؒ، مولانا سَحبان محمودؒ، مفتی ولی حَسن ٹونکیؒ، مولانا بدیع الزّماں اور دیگر کئی اکابر علماء سے تعلیم و تربیت حاصل کی ۔ ظاہری علوم کے ساتھ باطنی تربیت حضرت شیخ علامہ سید محمد یوسف بَنُوری ؒ ، حضرت شیخ الحدیث مولانا محمّد زکریا کاندہلوی ؒاور حضرت ڈاکٹر عبدالحئ عارفیؒ کی صحبت سے مستفید ہوئے۔ حضرت مولانا محمّد یوسف لدھیانوی شہید ؒاور حضرت مولانا سرفراز خان صفدر ؒ سے اجازتِ بیعت و خلافت حاصل ہوئی۔ دراصل حضرت ڈاکٹر صاحبؒ فی زمانہ مشائخ ، شیوخ ، شہداء اور علماء کے حقیقی جانشین اور امت کے رہنماء تھے اور حق بھی کردیا ۔
جانشین شہدا!
حضرت ڈاکٹر صاحب ؒ کو تین ذمہ داریاں 3 جید علماء کی شہادت کے بعد ملیں اور غالباً یہ منفرد اعزاز ہے ۔(1)جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کے مہتمم مولانا ڈاکٹر حبیب اللہ مختار شہید کی2 نومبر 1997ء میں شہادت کے بعد جامعہ کے مہتمم کے لیے آپ کا انتخاب ہوا ۔(2)30 مئی 2004ء میں شیخ الحدیث مفتی نظام الدین شامزئی شہید کی شہادت کے بعد شیخ الحدیث کے مسند بھی آپ کے سپرد کی گئی ۔ (3)پاکستان کے سب سے بڑے قومی اردو اخبار روز نامہ جنگ میں ’’آپ کے مسائل اور ان کے حل‘‘ کے حوالے سے مضمون کا سلسلہ شہید اسلام حضرت مولانا یوسف لدھیانوی ؒ نے شروع کیا اور 18 مئی 2000ء میں آپ کی شہادت کے بعد یہ ذمہ داری ، شیخ الحدیث مفتی نظام الدین شامزئی ،30 مئی 2004ء کو مفتی صاحب ؒ کی شہادت کے بعد ، یہ فرض مولانا سعید احمد جلالپوری ؒ کے سپرد کیا گیا اور 10 مارچ 2010ء میں حضرت جلالپوری ؒ کی شہادت کے بعد انتخاب حضرت مولانا ڈاکٹر عبدالرزاق اسکندر ؒ کا ہوا۔ غالباً برصغیر کی تاریخ میں یہ واحد مضمون ہوگا ، جس کے لکھنے والے 4 علماء میں سے 3 یکے بعد دیگرے شہیدہوئے ۔ حضرت ڈاکٹرصاحبؒ نے تینوں ذمہ داریاں بطور جانشین شہداء تاحیات نہایت احسن طریقے سے آدا فرمائیں ۔
جانشین شیوخ !
حضرت ڈاکٹر صاحبؒ 1981ء میں حضرت شیخٰ خواجہ خان محمد ؒ کی زندگی میں ہی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مجلسِ شوریٰ کے رکن ،2008ء میں حضرت شیخ سیّد نفیس الحسینی شاہ صاحب ؒ کے انتقال کے بعد مرکزی نائب امیر اور یکم فروری 2015ء میں شیخ الحدیث حضرت مولانا عبدالمجید لدھیانویؒ کے انتقال کے بعد عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی مرکزی امارت کے لئے بھی ڈاکٹر صاحبؒ کا انتخاب ہوا۔ حضرت ڈاکٹر صاحب ؒ 1997ء میں وفاق المدارس العربیہ پاکستان کی مجلسِ عاملہ کے رُکن ، 2001ء میں نائب صدر اور 15 جنوری 2017ء میں صدر وفاق شیخ الحدیث حضرت مولانا سلیم اللہ خانؒ کے وصال کے بعد تقریباً 9 ماہ قائم مقام صدر رہے۔ 5 اکتوبر 2017ء کو آپ متفقہ طور پر مستقل صدر اور 17 جون 2021ء کو مزید 5 سال کے لئے اتفاق رائے سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان منتخب کیاگیا۔ 15 جنوری 2017ء سے تاحیات پاکستان میں تمام مکاتب فکر کے مدارس بورڈز کی تنظیم ’’اتحاد مدارس دینیہ پاکستان ‘‘ کے صدر بھی رہے ۔ حضرت ڈاکٹر صاحب ؒ نے شیوخ کی جانشینی کا بھی حق ادا کردیا۔ (جاری ہے)