طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے دو حہ مذاکرات، کرزئی اور ملا برادر پرامید
Reading Time: < 1 minuteقطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان حکومت کے نمائندوں اور طالبان کے درمیان جاری ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق متحارب فریقوں کے مابین بات چیت کا یہ دور ایک ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے دوران پرتشدد کارروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔
مذاکرات میں شامل سابق صدر حامد کرزئی، سابق چیف ایگزیکٹیو عبداللہ عبداللہ اور طالبان وفد کے سربراہ ملا عبدالغنی برادر نے بات چیت کے مثبت اور نتیجہ خیز ہونے کی توقع ظاہر کی ہے.
طالبان نمائندوں اور افغان حکومت کے مذاکرات کاروں کے درمیان قطر کے دارالحکومت میں گزشتہ کافی عرصے سے وقتا فوقتا بات چیت ہوتی رہی ہے تاہم جیسے جیسے جنگجوؤں نے فتوحات حاصل کی ہیں مذاکرات میں پیش رفت کم ہوتی گئی ہے۔
دوحہ میں افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کی ترجمان ناجیہ انوری نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’اعلیٰ سطح کا وفد یہاں دونوں اطراف سے بات چیت کرنے آیا ہے، اور حکومت کے نمائندہ وفد کی مدد کرے گا تاکہ بات چیت کو تیزی سے آگے بڑھا کر پیش رفت کی جا سکے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہم امید کرتے ہیں کہ یہ بات چیت میں تیزی لائیں گے اور مختصر وقت میں، دونوں اطراف نتیجے پر پہنچیں گے اور ہم افغانستان میں ایک دیرپا امن کو دیکھ سکیں گے۔‘