پاکستان کو گوانتاناموبے جیل نہیں بننے دیں گے: سپریم کورٹ
Reading Time: 2 minutesسپریم کورٹ نے لاپتہ شہری عمران خان کی بوڑھی ماں کو ماہانہ معاوضے کی ادائیگی کے ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف حکومتی اپیل پر سماعت کرتے ہوئے وفاقی حکومت کا مؤقف جاننے کے لیے سرکاری وکیل کو مہلت دی ہے۔
جمعے کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سماعت کی۔
عدالت نے لاپتہ فرد کی ماں کو ماہانہ ڈیڑھ لاکھ روپے معاوضہ ادا کرنے کا ہائیکورٹ کا فیصلہ معطل کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ایک شخص پانچ سال سے لاپتہ ہے، کیا بے یار و مدد گار بوڑھی عورت کی کفالت کرنا ریاست کے زمہ نہیں، ماہانہ اربوں روپے کی زکوۃ بیت المال میں جمع ہوتی ہے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد بھٹی نے بتایا کہ قانون میں معاوضے کی ادائیگی کی کو شق نہیں، کل ہر کوئی خود چھپ کر معاوضہ کا تقاضا کرے گا۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ خاندان کا یہ حق ہے وہ جان سکے اس کا پیارا کہاں ہے، جب کسی کا پیارا لاپتہ ہوتا ہے تو پورا خاندان ازیت اٹھاتا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حیرت ہے چار برس ہو گئے ابھی تک حتمی فائندنگ نہیں آئی، جسٹس قاضی امین نے کہا کہ ریاست کے پاس اربوں روپے کے فنڈز ہیں لاپتہ افراد کے لواحقین کو پیسے کیوں نہیں دے سکتے۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد بھٹی نے کہا کہ ایسے لوگوں کو پیسے نہیں دیے جا سکتے۔
جسٹس قاضی امین نے پوچھا کہ آپ کس طرح کے بندوں کی بات کر رہے ہیں، لاپتہ فرد بھی پاکستان کا شہری ہے۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ پاکستان کی جیلوں میں سزا یافتہ مجرمان بھی تین وقت کا کھانا کھانے کے حقدار ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ حکومت نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کا نام بدل کر احساس پروگرام رکھ دیا ہے، لاپتہ فرد کی ماں کو احساس کفالت پروگرام فنڈز سے پیسے دے دیں۔
جسٹس قاضی امین نے کہا کہ 75 سالہ بوڑھی خاتون پاکستان کی شہری ہے، ہمارے پاس احساس کفالت پروگرام موجود ہے، بوڑھی خاتون کئی بیماریوں میں مبتلا ہوگی، ریاست کو ایسے نہیں کرنا چاہیے، مجھے نہیں پتہ لاپتہ فرد خود بھاگا ہے یا کسی نے اٹھایا، لوگوں کے پیسے لوگوں پر لگائیں، کشتیاں بھر بھر کر پاکستان کا پیسہ بیرون ملک جا رہا ہے، کسی کو کوئی فکر نہیں۔
جسٹس عمر عطا نے کہا کہ لاپتہ افراد پر ٹھوس الزامات ہونے چاہیں، لاپتہ افراد کے بنیادی حقوق کی پامالی نہیں ہونی چاہیے۔
قائم مقام چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ پاکستان بہت خوبصورت ملک ہے، ہم پاکستان کو گونتاناموبے جیل نہیں بننے دیں گے۔
درخواست گزار انعام الرحیم نے بتایا کہ جنوری میں لاپتہ کمشین رپورٹ کے مطابق 221 لاشیں آ چکی ہیں۔
قائم مقام چیف جسٹس نے کہا کہ ہم ہائی کورٹ کے فیصلے میں مداخلت نہیں کریں گے۔
عدالت نے حکومتی وکیل کو ہدایات لینے کے لیے مہلت دیدی