فرانسیسیوں کا کورونا ویکسین لگانے سے انکار، سوا لاکھ کا احتجاج
Reading Time: 2 minutesفرانس میں کورونا ویکسین لگوانے کے بعد ہیلتھ پاس لازمی قرار دیے جانے کے خلاف ایک لاکھ سے زائد شہریوں نے ملک بھر میں مظاہرے کیے ہیں جبکہ سابق وزیر صحت پر ’دوسروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالنے‘ کا مقدمہ چلانے کی منظوری دی گئی ہے۔
فرانس کی وزارت داخلہ کی جانب سے جاری کیے گئے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ملک بھر میں ایک لاکھ 21 ہزار افراد نے ہیلتھ پاس کے خلاف مظاہرے کر کے اس کو امتیازی سلوک قرار دیا ہے۔
فرانس میں کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگوانے والے شہریوں کو ہیلتھ پاس جاری کیا جاتا ہے جبکہ پبلک مقامات، ریستوران اور کیفے میں داخلے کے لیے پاس یا منفی کووڈ ٹیسٹ کی رپورٹ کا دکھایا جانا ضروری ہے۔
ویکسین نہ لگوانے والے فرانسیسی شہریوں نے اس کو امتیازی سلوک قرار دیا ہے اور ملک بھر میں کورونا ویکسین کے ہیلتھ پاس کی پابندی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
حالیہ احتجاجی مظاہرے ایسے وقت کیے گئے جب ایک دن قبل فرانس کی سابق وزیر صحت اگنز بوزن پر کورونا سے وبا میں نمٹنے میں کوتاہی پر فرد جرم عائد کی گئی۔
پیرس کی خصوصی عدالت میں تفتیش کاروں نے کہا کہ ان کے پاس سابق وزیر صحت کے خلاف مقدمے چلانے کے لیے کافی شواہد موجود ہیں۔
اگنز بوزن جو خود بھی ڈاکٹر ہیں پر عائد فردِ جرم میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے ’دوسروں کی زندگیاں خطرے میں ڈالیں۔‘
فرانس کی وزارت داخلہ کے مطابق ایک لاکھ 21 ہزار افراد نے ملک بھر میں احتجاج کیا جن میں سے پیرس میں مظاہرے کرنے والوں کی تعداد 19 ہزار تھی۔
دارالحکومت پیرس کی پولیس نے مظاہرے کے دوران تصادم پر 85 افراد کو گرفتار کیا ہے۔
وزارت داخلہ کے مطابق مظاہرین سے تصادم کے دوران پولیس کے تین اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔
فرانس میں ہر ویک اینڈ پر کیے جانے والے یہ احتجاجی مظاہرے گزشتہ دو ماہ سے زائد عرصے سے مسلسل جاری ہیں۔ تاہم حکام کا دعویٰ ہے کہ ان کی شدت میں کمی آ رہی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے ایک لاکھ 40 ہزار جبکہ اگست کے آغاز پر دو لاکھ 37 ہزار افراد نے احتجاج کیا تھا۔