نور مقدم قتل کیس، ملزم کے والدین کی ضمانت کا فیصلہ محفوظ
Reading Time: 2 minutesاسلام آباد کے پوش سیکٹر میں قتل کی گئی سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے کیس میں مرکزی ملزم کے والدین ذاکر جعفر اور عصمت جعفر کی ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہائیکورٹ میں مکمل کر کے فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے.
مقتولہ نور مقدم کے والد کے وکیل شاہ خاور نے عدالت میں موقف اپنایا کہ صدارتی آرڈیننس کے تحت اس کیس کا ٹرائل سپیشل کورٹ میں ہونا چاہیے جس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ قانون پروسیجرل ہوتا ہے، آرڈیننس کی مدت اب ختم ہو چکی ہے۔ کیس کا ٹرائل سپیشل کورٹ بلکہ سیشن کورٹ میں ہونا ہے۔
شاہ خاور نے ملزم کے والدین کی ضمانت کی مخالفت کی.
اس سے قبل شریک ملزمان ذاکر جعفر اور عصمت جعفر کی ضمانت کی درخواستوں پر ان کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل مکمل کیے.
خیال رہے کہ نو ستمبر کو نور مقدم قتل کیس اسلام آباد ڈسٹرکٹ کورٹ سے سیشن کورٹ منتقل کر دیا گیا تھا اور اس کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی کر رہے ہیں۔
اسلام آباد کی سیشن عدالت نے نور مقدم قتل کیس میں مرکزی ملزم ظاہر جعفر سمیت تمام ملزمان کو 23 ستمبر کو طلب کیا تھا۔
ملزمان کے وکیل راجہ رضوان عباسی نے موقف اپنایا کہ چھ دیگر تھراپی ورکس کے ملزمان ضمانت پر ہیں عدالت انہیں نوٹس دے کر طلب کرے۔
ایڈیشنل سیشن جج عطا ربانی نے کہا کہ ’جو ملزمان رہ گئے ہیں انہیں آئندہ سماعت پر حاضری کے لیے بلا رہےہیں، جب تمام ملزمان کی حاضری لگ جائے گی تو چالان کی نقول اس کے بعد تقسیم کریں گے۔‘
یاد رہے کہ 20 جولائی کی شام اسلام آباد کے پوش سیکٹر ایف سیون میں سابق سفیر کی 28 سالہ نور مقدم کو گلا کاٹ کر قتل کر دیا گیا تھا۔ جس کا مقدمہ تھانہ کوہسار میں درج کیا گیا تھا۔
گذشتہ ماہ وزارت داخلہ نے نور مقدم کیس کے تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں شامل کر دیے تھے۔